اسرائیلی حملوں پر خاموشی انسانی ضمیر پر بوجھ ہے: ایردوان

نے کہا کہ اس وقت تک امن نہیں ہو سکتا جب تک اسرائیل فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق اور 1967 کی سرحدوں پر   مبنی فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم نہیں کرتا

2102941
اسرائیلی حملوں پر خاموشی انسانی ضمیر پر بوجھ ہے: ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے رفح  پر اسرائیل کے حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ اس نسل کشی کے بارے میں خاموش رہنے کا بوجھ اور نتائج بہت  ہولناک  ہیں۔

صدر ایردوان نے ایجنڈے کے بارے میں جائزہ لیا اور متحدہ عرب امارات اور مصر سے واپسی پرطیارے پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔

متحدہ عرب امارات میں منعقدہ عالمی سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر میں  صدر نے غزہ کے بحران اور فلسطینی  مسئلے  کے حوالے سے ترکیہ کے  موقف  کا اظہار کیا اور دیرپا امن کے لیے حل تجویز کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک امن نہیں ہو سکتا جب تک اسرائیل فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق اور 1967 کی سرحدوں پر   مبنی فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم نہیں کرتا۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ رفح کے علاقے پر اسرائیل کے حملے ان کے معمول کے غیر سنجیدہ اقدامات ہیں، ایردوان نے کہا کہ وہاں کے لوگوں کی سلامتی پر سمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔

صدر نے کہا کہ اس کے بارے میں سوچیں کہ  وہ  شہریوں سے کہہ رہے ہیں کہ اس علاقے میں نقل مکانی کر جائیں جو   محفوظ ہے اور پھر اُن پر بم  بھی گرا رہے ہیں جو انسانی اقدار، جنگ کے قانون، بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق سے ہم آہنگ نہیں  ہیں  میرا  ماننا ہے کہ انسانیت کو جلد از جلد اس فریاد اور آہ و بکا  کو سننا چاہیے۔

صدر نے کہا کہ  اس نسل کشی کے بارے میں خاموش رہنے کا بھی حساب دینا ہوگا یہ بھی بہت بڑی بات ہے۔ ان لوگوں کے قتل عام پر آنکھیں بند کرنے والوں کا فیصلہ تاریخ کرے گی۔ اس نسل کشی پر دستخط کرنے والوں کو تاریخ سے پہلے ہی مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ امریکہ کے منفی رویے کی وجہ سے بدقسمتی سے امن کے مطالبات ناکام ہو گئے، ایردوان نے کہا کہ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ ممالک جنہوں نے اس عمل کے آغاز میں اسرائیل کا ساتھ دیا تھا وہ اب کس طرح پشیمان ہیں۔

ایردوان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ ترکیہ مستقل امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہےدنیا اس حقیقت کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی کہ اس کا حل 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خودمختار، جغرافیائی طور پر مربوط فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت مشرقی  القدس ہو۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ نہ صرف اپنے فلسطینی بھائیوں بلکہ انسانی حقوق، امن اور بین الاقوامی قانون کا بھی دفاع کرتا ہے۔

 

 

 



متعللقہ خبریں