ترکیہ ایک سال کے اندر اندر زلزلہ متاثرین کے لیے 650 ہزار نئے مکانات تعمیر کرے گا: صدر ایردوان

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئیایسی ریاست موجود نہیں  ہے جو   اس طرح کی تباہی کے صرف 2.5 ماہ بعد اپنے شہریوں کو ان کے گھروں  میں دوبارہ سے آباد کرنا شروع کردے

1975769
ترکیہ ایک سال کے اندر اندر زلزلہ متاثرین کے لیے 650 ہزار نئے مکانات تعمیر کرے گا: صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ وہ ایک سال کے اندر 650 ہزار نئے مکانات تعمیر کریں گے اور زلزلہ زدہ علاقوں کو اپنے پاوں پر کھڑا کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئیایسی ریاست موجود نہیں  ہے جو   اس طرح کی تباہی کے صرف 2.5 ماہ بعد اپنے شہریوں کو ان کے گھروں  میں دوبارہ سے آباد کرنا شروع کردے۔  

صدر ایردوان نے  ان خیالات کا اظہار  شانلی عرفہ میں  897 ڈیزاسٹر ہاؤسز اور 659 مکانات اور 61 دکانوں کی سنگِ بنیاد رکھنے  کی تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس   تقریب  میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی ہے اور انہوں نے ہوائی اڈے سے لے کر اس شہر کی گلی کوچوں میں لوگوں کے جوش و خروش کو دیکھا ہے عوامی کے رش ہی کے نتیجے میں وہ ایک گھنٹے بعد  ہی تقریب کے مقام پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

انہوں نے  کہا کہ  6 فروری کو ملک اپنی تاریخ کے وسیع ترین علاقے میں شدید زلزلوں سے لرز اٹھا تھا اور جیسے ہی ہمیں زلزلے کی خبر ملی، ہم نے ریاست اور قوم کے ساتھ اپنے تمام وسائل اس خطے میں منتقل کر دیے۔ ہم  نے ریسکیو ٹیموں کو فوری طور پر علاقے روانہ کیا جنہوں نے  متاثرہ علاقوں میں  خوراک سے لے کر ملبوسات اور پناہ گاہ تک ہنگامی امداد کی ضروریات پورا کرنے   اور  ملبہ ہٹانے کے کاموں کے بعد مستقل رہائش گاہوں کی تعمیر کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ  زلزلوں میں جان بحق افراد کو تو واپس نہیں لایا جاسکتا  لیکن  آفات کے زخموں پر مرہم رکھنا اور نقصانات کی تلافی کرنا ان کا فرض ہے۔

انہوں نے کہا  کہ وہ 650 ہزار نئے مکانات تعمیر کریں گے، جن میں سے 319 ہزار ایک سال کے اندر اندر فراہم  کردیے جائیں گے اور زلزلہ زدہ علاقوں کو دوبارہ سے اپنے  پاؤں پر کھڑا کردیا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ ہم  سب سے پہلے دیہی علاقوں کے مکانات  جن کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے کو  متاثرہ افراد کے حوالے کریں گے  ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی اتنی  مختصر سی مدت میں مکانات تعمیر کرتے ہوئے زلزلہ متاثرہ  افراد کے حوالے نہیں کیے گئے ہیں یہ صرف ترکیہ ہی  ہے جہاں یہ سب کچھ ممکن ہوا ہے۔



متعللقہ خبریں