ترکیہ 360 ڈگری کی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے
عصر حاضر میں پوری دنیا میں کثیرالجہتی خارجہ پالیسی قائم ہے لہذا اس کے لیے اداکاروں کی بھی کثرت ہونی چاہیے
وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کا کہنا ہے کہ ترکیہ 360 ڈگری کی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، " ہم نیٹو کے لیکن روس کے ساتھ ہماری بات چیت اچھی ہو سکتی ہے۔ ہم ایک دوسرے کا متبادل دکھائے بغیر ان کو کامیابی سے انجام دیتے ہیں۔"
جناب چاوش اولو نے مرسن یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں شرکت کے دوران کہا کہ عصر حاضر میں پوری دنیا میں کثیرالجہتی خارجہ پالیسی قائم ہے لہذا اس کے لیے اداکاروں کی بھی کثرت ہونی چاہیے۔
ڈپلومیسی کو "دو طرفہ اور کثیر طرفہ " کے طور پر دو حصوں میں تقسیم کرنے اور حالیہ دور میں ان کی ملاقاتوں میں کثیر الافریقی ڈپلومیسی کے زور پکڑنے کا ذکر کرنے والے چاوش اولو نے بتایا کہ ترک مملکتوں کی تنظیموں سے لیکر یورپی سلامتی و تعاون تنظیم تک نیٹو سے لیکر یورپی یونین تک، یورپی کونسل سے لیکر جنوب مشرقی یورپی تعاون پراسس تک ، اسلامی تعاون تنظیم سے لیکر اقتصادی تعاون تنظیم اور اقتصادی ترقی و تعاون تنظیم اوا ی سی ڈی تک متعد تنظیموں میں ترکیہ کافی فعال ہے۔
ترکیہ کی خارجہ پالیسی کے بارے میں آگاہی کرنے والے چاوش اولو نے کہا کہ""ہم 360 ڈگری کی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس لیے ہم ایک سمت نہیں دیکھ سکتے۔ ہمارے پاس وہ عیش و آرام نہیں ہے۔ ہمارے پاس دو یا تین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا متبادل نہیں۔ ہم ہر کسی کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔ جب کہ ہم نیٹو کے رکن ہیں، روس کے ساتھ ہماری بات چیت اچھی ہو سکتی ہے۔ ہم ایک دوسرے کا متبادل دکھائے بغیر ان کو کامیابی سے انجام دیتے ہیں۔