فرنسیسی جریدئے کپیٹل کے مطابق ترکی اپنے ڈرانز کے ذریعے افریقی ممالک پر اپنا اثرو رسوخ بڑھا رہا ہے
جریدے نے آیا صوفیہ مسجد کی تصویر کو اپنے سرورق پر پیش کرتے ہوئے گزشتہ سال آرمینیا کے خلاف آذربائیجان کے دفاع میں کامیابی سے استعمال کیے جانے والے ترک ڈرانز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ترکی بڑے پیمانے پر عالمی سطح پر کامیابیوں حاصل کررہا ہے
فرانس کے ماہانہ جریدے کیپٹل کے مطابق ترکی نے صدر رجب طیب ایردوان نے افریقہ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا اورتیار کردہ ڈرانز کو بڑے پیمانے پر فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
جریدے نے آیا صوفیہ مسجد کی تصویر کو اپنے سرورق پر پیش کرتے ہوئے گزشتہ سال آرمینیا کے خلاف آذربائیجان کے دفاع میں کامیابی سے استعمال کیے جانے والے ترک ڈرانز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ترکی بڑے پیمانے پر عالمی سطح پر کامیابیوں حاصل کررہا ہے اور ترکی نے افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کے علاوہ دفاعی شعبے میں بھی ان ممالک کو اپنا گرویدہ بنالیا ہے۔
جریدے کے مطابق "ترکی افریقہ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے اورتیار کردہ ڈرانز کو بڑے پیمانے پر فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ جریدے کے مطابق ترکی نے افریقی رہنماؤں کو 17تا18 دسمبر کو استنبول میں مدعو کیا ہے اور سربراہی اجلاس جو براعظم کے ساتھ اقتصادی فورم کے دو ماہ بعد منعقد ہوا ہے ، خاص طور پر سیکورٹی کے مسائل پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے۔
جریدے کی خبر کے مطابق ترکی کا صومالیہ میں ایک فوجی اڈہ ہے اور اب ترکی مراکش اور تیونس کو ڈرانز فروخت کرچکا ہےجبکہ انگولا نے صدر ایردوان اکتوبر میں اپنے ملک کے دورے کے دوران ڈرانز میں دلچسپی لینے سے بھی آگاہ کیا تھا۔
جریدے کی خبر میں بتایا گیا کہ ترکی نے ایتھوپیا کے ساتھ فوجی معاہدہ بھی کیا اورایردوان نے انگولا، نائیجیریا اور ٹوگو کے دورے کے بعد کہا کہ میں افریقہ میں جہاں بھی جاتا ہوں، ہر کوئی ڈران میں دلچسپی لیتے ہوئے ہی دکھائی دیا گیا ہے۔
جریدے کے مطابق ترک ڈرانز نے سب سے پہلے 2019 میں لیبیا میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جائز حکومت کے ساتھ کیے گئے دفاعی معاہدوں اور لیبیا میں ان کے استعمال سے اپنی جانب توجہ مبذول کروائی تھی جس سے ترکی کے ڈرانز کے بارے میں سودا بازی کرنے کے لیے ہاتھ پہلے سے زیادہ مضوط ہوگئے تھے۔
جریدے کے مطابق ترکی کی افریقہ کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کی کوششیں صرف ہتھیاروں، فوجی گولہ بارود یا گاڑیوں کی فروخت تک محدود نہیں ہیں بلکہ ترکی اب ٹوگو کی فوج کو جدیدخطوط پر استوار کرنے کے علاوہ ٹوگو کو گولہ بارود کے علاوہ فوجی تربیت اور بارودی سرنگیں ہٹانے کے آلات فراہم کررہا ہے۔
جریدے کے مطابق ترکی نےافریقہ میں 37 فوجی دفاتر کے ساتھ اپنا اثر و رسوخ بتدریج بڑھایا ہے، خبر میں کہا گیا ہے کہ صدر ایردوان براعظم افریقہ میں مستقبل میں اپنے تجارتی حجم کو تین گنا کرنے کا ہدف رکھتے ہیں جو 75 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔