یورپ اور امریکہ کے دہرے معیار نے حالیہ ایام میں ایک بار پھر اپنا چہرہ نمودار کیا ہے، ترک صدر

حقوق اور آزادی کی پابندیوں  کے حوالے سے الزام تراشیاں کرنے والے  ان ممالک کی سخت گیر پالیسیوں کا ہم حیرت کے ساتھ مشاہدہ کر رہے ہیں

1560434
یورپ اور امریکہ کے دہرے معیار نے حالیہ ایام میں ایک بار پھر اپنا چہرہ نمودار کیا ہے، ترک صدر

صدر رجب طیب ایردوان نے یورپ اور امریکہ میں رونما ہونے والے متعدد واعات نے ترکی کے خلاف ان کے دہرے معیار  کو ایک بار بھر منظر عام پر لایا ہے۔

صد ر ایردوان نے دیار بکر۔ ایرگانی۔ ایلازی شاہراہ پر تعمیر کردہ  پل اور رنگ روڈ کی افتتاحی تقریب میں استنبول سے  براہ راست رابطے کے ساتھ شرکت کی۔

اس دوران انہوں نے ترکی کے ترقیاتی بنیادی ڈھانچے کو مسلسل فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم حفظان ِ صحت کی خدمات سے لیکر امدادی پروگرامو ں  تک  ہر کسی کے مثال کے طور پر پیش کیے  جانے والے امور پر عمل پیرا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کو ڈیموکریسی نظریے  کے حوالے سے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔  حالیہ ایام میں یورپ اور امریکہ میں رونما ہونے والے متعدد واقعات  نے ہمارے ملک کے خلاف ان کے دہرے معیار کو دوبارہ سے آشکار کیا ہے۔ ترکی پر ٖڈیموکریسی ، حقوق اور آزادی کی پابندیوں  کے حوالے سے الزام تراشیاں کرنے والے  ان ممالک کی سخت گیر پالیسیوں کا ہم حیرت کے ساتھ مشاہدہ کر رہے ہیں۔  یہ لوگ دہشت گردی کے خلاف ہماری جدوجہد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے وقت بذات خود اس کی پشت پناہی   کرنے کی طرف اشارہ کرنے ہی سخت قسم کا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔

ترکی پر سماجی میڈیا  کے حوالے سے بھی تنقید کرنے والے اب بنیادی ترین مثالوں پر اپنی مہر ثبت کرنے لگے ہیں۔ لہذا اب ہم سب کو مغربی جمہوری نظریے پر  سوالیہ نشانات اٹھانے چاہییں۔ ہم اقوام متحدہ سمیت  تمام تر عالمی پلیٹ فارموں پر اپنے نظریات سے مخاطبین کو  آگاہی کراتے ہیں۔

جناب  صدر نے کہا کہ ہماری قوم کے درمیان نفاق پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے  اپنے سیاسی مفادات کی خاطر  کیا کچھ کرتے ہیں یہ سب کے سامنے ہیں لیکن اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے ان کی یہ کوششوں کو ہم نے ہمیشہ ہی  ناکام بنا یا ہے۔

ہمیں تمام تر بنی نو انسانوں سے بغلگیر ہونے والی اور رنگ و نسل کی تمیز کیے بغیر منصفانہ اور حقانیت پر مبنی نئی مشترکہ اقدار کی کہیں زیادہ ضرورت ہے، کورونا وبا کے ساتھ عالمی نظام کی از سر نو تشکیل نا گزیر بن چکی ہے اور ہم امید کرتے ہیں  کہ عالمی سیاسی و اقتصادی نظام اسی چیز کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وضع کیا جائیگا۔

 



متعللقہ خبریں