ہمیں ابھی بھی کئی چوٹیوں کو سر کرنا ہے، صدر ایردوان

کسی ملک کی ترقی میں اقتصادی اہداف  کے حصول میں طاقتور سیاسی ارادے  کی حد تک  کاروباری دنیا کا مؤقف بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے

1021344
ہمیں ابھی بھی کئی چوٹیوں کو سر کرنا ہے، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے ترک تاریخ کی عظیم ترین کامیابیاں حاصل کرنے کے باوجود   مزید آگے بڑھنے کی جستجو میں ہونے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ابھی ہمیں کئی ایک  چوٹیوں کو سر کرنا ہے۔"

دسویں برکس اجلاس میں شرکت کی غرض سے جمہوریہ جنوبی افریقہ کے دورے پر موجود صدر ایردوان  نے اس ملک کے نامور  کاروباری حضرات سے عشائیہ پر ملاقات کی۔

اپنے خطاب کو آزاد جنوبی افریقہ  کے بانی لیڈر اور صدرِ اول نیلسن مینڈیلا  کو یاد کرتے ہوئے شروع کرنے والے جناب ایردوان نے  اس جانب اشارہ دیا کہ کسی ملک کی ترقی میں اقتصادی اہداف  کے حصول میں طاقتور سیاسی ارادے  کی حد تک  کاروباری دنیا کا مؤقف بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برنس مینوں کا تعاون  اور ان کی قیادت سے عاری  اقتصادی   تدابیر  کا کامیابی سے ہمکنار ہونے کا امکان  بہت معدوم ہوتا ہے۔ انہوں نے اس جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ ترکی میں گزشتہ 16 برسوں میں حاصل کردہ اقتصادی   کامیابیوں میں  سیاستدانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے والوں اور خطرات مول لینے والے  کاروباری حضرات  کا  بھی بڑا ہاتھ ہے۔

بر سراقتدار آنے کے برس 2002 سے ابتک تاریخ ترکی کی عظیم ترین معاشی   ترقی  کو حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے صدرِ ترکی نے بتایا کہ"گرد نواح  کے عدم استحکام، جنگوں، مشکلات اور ترکی میں ناکام خونی  بغاوت کے  باوجود  ترکی نے گزشتہ  برس  7٫4 کی شرح  سے ترقی کی ہے۔ جو کہ جی۔20 کے ملکوں میں سر فہرست اور او ای سی ڈی ممالک کے بیچ دوسرے نمبر  پر ہے۔ لیکن ہم اس پر ہی اکتفا نہیں کریں  گے کیونکہ ابھی ہمیں کئی ایک چوٹیوں کو سر کرنا باقی ہے۔ ہم عمومی طور پر خطہ افریقہ اور خاصکر جنوبی افریقہ   کے ساتھ باہمی تعلقات  کو اسی نظریے کے ساتھ  قائم کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا گزشتہ 16 برسوں میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں طے کردہ فاصلہ قابل ستائش ہے، تا ہم  ہمارا  موجودہ  باہمی تجارتی حجم 2٫2 ارب  ڈالر ہے جسے اولین طور پر 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔ہمارا ہدف مل کر کمانا اور کامیابیاں  حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے افریقی آجروں  سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ"میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ ترکی پر اعتماد کریں اور  ہمارے ملک میں بلا خوف و تردد سرمایہ کاری کریں۔"



متعللقہ خبریں