علاقائی استحکام کےلیے ایران سے تعاون مفید ہوگا:ایردوان
صدر ایردوان نے لندن کے چاٹ ہام ہاوس میں شرکا٫ سے خطاب کے دوران کہا کہ شام کی علاقائی سالمیت ہماری اولین ترجیح ہے مگر افسوس کہ ہماری ان تمام کوششوں کے باوجود مغربی دنیا صرف مذہبی منافرت پھیلانے میں مصروف ہے
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ داعش کے خلاف ترکی کا کردار موثر رہا ہے۔
صدر ایردوان نے لندن میں واقع نظریاتی ادارے چاٹ ہام ہاوس کے شرکا٫ سے خطاب کیا ۔
اس موقع پر صدر ایردوان نے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ میں ترکی کا کردار موثر رہا ہے،ہم نے دہشت گرد تنظیموں سے وابستگی کے شبے میں 6200 افراد کو ملک بدر کیا مگر شام سے ملحقہ ہماری سرحد پر پی کے کے اور وائی پی جی جیسی دہشتگرد تنظیموں کے خلاف اس جنگ پر انگلی اٹھانے والے گویا ہمارے دوست ملک یا دہشتگردی کے نام نہاد مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شام کی علاقائی سالمیت ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم نے تقریباً 3٫5 ملین شامی مہاجرین کو ترکی میں پناہ دی مگر افسوس کہ ہماری ان تمام کوششوں کے باوجود مغربی دنیا صرف مذہبی منافرت پھیلانے میں مصروف ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات کا فخرہے کہ ترکی اس وقت عالمی سطح پر امداد دینے والے ممالک میں نمایاں مقام رکھتا ہے ۔
ایران کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ علاقائی استحکام کےلیے ایران کی کوششوں سے تعاون مفید ہوگا کیونکہ ان تعلقات کا اثر عراق کے مستقبل پر بھی مرتب ہو سکتا ہے ۔
یہ باور رہے کہ جوہری معاہدےکے بارے میں ایران کی پالیسی قابل تعریف رہی ہے جبکہ عالمی ایٹمی توانائی کمیشن نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ایران نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے۔