افریقہ سے واپسی پر صدر ایردوان کے اہم اعلانات

افریقی ملکوں کے ساتھ تعلقات  محض اقتصادی سطح تک محدود نہیں ہیں، ایردوان

660176
افریقہ سے واپسی پر صدر ایردوان کے اہم اعلانات

صدر  رجب طیب  ایردوان   کا کہنا ہے  کہ   مشرقی    افریقی ملکوں کے  دورے  اقتصادی   تعلقات سمیت   دہشت گرد تنظیم فیتو  کے خلاف جدوجہد  کے  اعتبار سے   اہمیت  کے حامل ہیں۔

تنزانیہ ، موزامبیق  اور مداگاسکر  کا دورہ  مکمل  کرنے کے بعد  وطن واپسی  پر       صدر ِ ترکی نے ایجنڈے کے حوالے سے اپنے جائزے پیش کرتے ہوئے کہا کہ"  افریقی ملکوں کے ساتھ تعلقات  محض اقتصادی سطح تک محدود نہیں ہیں ،    مشرقی  افریقہ کے مذکورہ ممالک   فیتو   کے  افریقہ  میں  اہم مراکز کی بھی  حیثیت رکھتے ہیں،   جنوبی افریقہ   ان  کی    جڑیں   مضبوط  ہونے  والے  اہم ترین  ممالک  میں سے ایک ہے، انشااللہ  ہم   وہاں  بھی  جائیں  گے۔

انہوں نے   ترکی ۔ امریکہ   تعلقات    کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا  کہ میں   نئے صدر  ڈونلڈ ٹرمپ    کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد   عنقریب   بلمشافہ  ملاقات کی   بھی توقع  رکھتا ہوں ،     اس ملاقات میں     ترکی ۔ امریکہ تعلقات   کو  سٹریٹیجک   اعتبار  سے از سر نو  منظم کیے  جانے   پر بات   چیت ہو گی۔

جناب  ایردوان    نے بتایا کہ ایک دوسرا  اہم  معاملہ   مشرق  وسطی   سے تعلق  رکھتا ہے،   دونوں نیٹو کے اتحادی ملک ہیں  تا ہم مشرق وسطی کے معاملات میں    ان دونوں ملکوں کے    درمیان   ایک اچھا تعاون پائے جانے کا  نہیں کہا جا سکتا۔

ٹرمپ کے  ساتھ   دو طرفہ ملاقات میں   فیتو کے سرغنہ  کا معاملہ  بھی  زیر  غور لائے جانے   کا کہنے والے  صدر  نے  بتایا کہ "یہ معاملہ ہمارے  ایجنڈے کے اہم ترین معاملات میں   سے ایک  ہو گا،  ہم اس  مسئلے کو  فی الفور  نتیجہ خیز بنانا چاہتے ہیں، ہم  امریکی انتظامیہ سے  فراہم کردہ اثبات اور دلائل  کا جواب مانگیں  گے۔ "

داخلی  ایجنڈے کا  جائزہ    پیش  کرنے والے ایردوان   سے  ریفرنڈم  کے بعد  جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی   کی قیادت کو دوبارہ سنبھالنے  کے حوالے  سے ایک  سوال کے جواب میں کہا کہ "حکومت   یا پھر  پارلیمنٹ   کے انتخابات کو   وقت سے پہلے کرانے کا معاملہ  اسوقت  زیر بحث نہیں ہے۔  اصل اہم چیز قوم کا پختہ ارادہ ہے۔ میرے نزدیک عوام   کے فیصلے کا مشاہدہ کرنا اہم ہے۔  اس نتیجے کے بعد ہی    میں اس حوالے سے کچھ کہہ سکوں گا۔  اب ہمیں  دوبارہ میدانوں   میں اترنا   ہو گا  تا کہ عوام   کی خواہشات  سے آگاہی   حاصل ہو ۔

ہنگامی حالت کے نفاذ کے دوران ریفرنڈم  کے انعقاد   پر کسی قسم کی کوئی پابندی  نہ ہونے  کی وضاحت کرنے والے   جناب ایردوان نے  مزید بتایا کہ  "جب  ہم   بر سر اقتدار آئے تھے    اس وقت  بھی ہنگامی حالت نافذ  تھی،  اسوقت کے انتخابات  بھی  اسی  ماحول میں سر انجام پائے  تھے۔"



متعللقہ خبریں