داعش اور النصرہ شام میں فائر بندی معاہدے کی فریق نہیں ہیں، وزیر اعظم یلدرم

ترک وزیر اعظم : یہ فائر بندی   پائدار رہے   گی،    اس کے اطلاق سے  شام میں  مزید  خون خرابے کا سد باب  ہو گا، وہاں کی عوام اب  اس   عذاب   و اضطراب سے  نجات پا لے  گی

640882
داعش اور النصرہ شام میں فائر بندی معاہدے کی فریق نہیں ہیں، وزیر اعظم یلدرم

وزیر اعظم   بن علی یلدرم  نے  شام میں خونریزی کے عمل کو  روکنے والی  فائر بندی     کو     پیش آنے والے  دردناک  واقعات کا    خاتمہ     ہونے  کا ایک آغاز    ثابت ہونے کی امید کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم  یلدرم نے قصرِ چنکایہ میں  ترک نوجوان  آجروں کی کنفیڈریشن   کے وفد   کو شرفِ ملاقات  بخشتے ہوئے  کہا کہ" روس اور ترکی کی  قیادت اور  ایران کی  بھی شراکت سے  عبوری فائر بندی       کے عمل  درآمد کا پورے شام میں اطلاق  کیے جانے    کی خاطر  مطابقت قائم    ہو گئی ہے،  النصرہ اور داعش مذکورہ فائر بندی کے معاہدے    کی فریق  نہیں ہیں۔"

انہوں نے اس امید کابھی  اظہار کیا کہ   یہ فائر بندی   پائدار رہے   گی،    اس کے اطلاق سے  شام میں  مزید  خون خرابے کا سد باب  ہو گا، وہاں کی عوام اب  اس   عذاب   و اضطراب سے  نجات پا لے  گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فائر بندی کا مقصد  ملکی انتظامیہ اور مخالفین کی جھڑپوں کا سد باب کرنا   ہے اور طرفین نے بھی   اس حوالے سے  اپنی اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا  ہے۔

وزیر اعظم نے اس طرف اشارہ دیا  کہ اب کے بعد  کا اقدام  شام میں کسی سیاسی حل    کا قیام  ہو گا،  جس ے لیے  آئندہ   کے ایام میں  آستانہ میں مذاکرات کیے جائینگے  اور بعد ازاں اقوام    کی زیر نگرانی   اسے ایک  سرکاری حیثیت  دلائی جائیگی،  کوئی بھی تنازع  انسانی زندگی سے  بالا تر نہیں ہو سکتا۔

دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے  پر عزم  طریقے سے  جاری رہنے کا پیغام دینے والے جناب یلدرم نے بتایا کہ "ہمارے عزم   میں ذرہ بھر بھی انحراف   نہیں آسکتا۔

 



متعللقہ خبریں