عالمی برادری ظلم و جنگوں کے سامنے بے حس بنی ہوئی ہے، وزیر اعظم

عالمی برادری، اقوام متحدہ  اور  ترقی یافتہ ممالک کے اس المیہ کے خلاف   اقدامات اٹھا سکنے   کی اہلیت  رکھنے کے   باوجود     لازمی   اقدامات  نہیں اٹھائے گئے۔ یہ لوگ   اس وحشت اور ظلم کے سامنے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے

604464
عالمی برادری ظلم و جنگوں کے سامنے بے حس بنی ہوئی ہے، وزیر اعظم

وزیر اعظم بن  علی یلدرم   کا کہنا ہے کہ "ملک و ملت کو  ایک غدارانہ  حملے  کا سامنا کرنا پڑا۔  15 جولائی کی  شب   ترکی  کے لیے ایک تاریک   رات تھی۔

وزیر اعظم  یلدرم نے   نقل مکانی و مہاجرین  کے عنوان پر  مبنی  ایشیائی  ملکوں کی سیاسی    جماعتوں کی   بین الاقوامی کانفرس سے خطاب میں  کہا کہ"ملک و قوم کو ایک  مذموم حملے کا سامنا کرنا پڑا ،   15 جولائی کی شب ترکی کے   لیے ایک تاریک شب تھی  تا ہم  اللہ  کریم کا لاکھ لاکھ شکر ہے  کہ  یہ    طویل  مدت تک جاری  نہ رہی،   تاریکی کے بعد  ملک   اُجالے سے ہمکنار ہوا۔"

انہوں نے کہا کہ باغیوں نے عوام کی طاقت  کو   چھوٹا سمجھا ،  انہوں   نے    طیارے  ٹینک اسلحہ  چراتے وقت  یہ اندازہ نہ لگایا کہ   عوام  بھی  نہتے   ہاتھ    باغیوں کو روک سکتی ہے۔  ترک بہادر قوم  ہلالی پرچم  لیے     ٹینکوں کے  سامنے  سینہ  سپر ہوئی ۔ انہوں نے   اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے  جمہوریت کی پاسداری کی۔  میں تمام  تر شہدا   کے لیے ایک بار پھر دعائے مغفرت کرتا ہوں۔

شام میں  گزشتہ 5  ، 6 برسوں سے   عظیم سطح کا المیہ در پیش ہونے  پر زور  دینے والے وزیر اعظم نے کہا کہ "بڑے  افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ     عالمی برادری، اقوام متحدہ  اور  ترقی یافتہ ممالک کے اس المیہ کے خلاف   اقدامات اٹھا سکنے   کی اہلیت  رکھنے کے   باوجود     لازمی   اقدامات  نہیں اٹھائے گئے۔ یہ لوگ   اس وحشت اور ظلم کے سامنے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ "

انہوں نے مزید کہا کہ  دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والاقوام متحدہ  اب موجودہ دور کی ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔  یہ   200 ملکوں  کے نام پر  فیصلہ کرتا ہے   جو کہ  ہر گز ایک منصفانہ فعل نہیں ہے۔  اسے حالات کے تقاضے کے مطابق از سر نو تشکیل  دیا جانا اب ناگزیر بن چکا ہے۔

ترکی  علاقے کی خانہ جنگیوں اور   طویل عرصے سے دہشت گرد ی کے خطرات سے  نبرد آزما ہے۔  ابھی کل   ہی   ایک    بم دھماکے میں  دس شہری اور پولیس اہلکار  جام شہادت نوش  کر گئے  اور سینکڑوں کی تعداد   میں زخمی ہوئے۔

ہم  ایک جانب    ملک کے اندر   دہشت گرد تنظیموں کے خلاف    جدوجہد کر رہے ہیں تو دوسری جانب   شامی  مہہاجرین کی ایک  بڑی تعداد کی دیکھ بھال کر رہے  ہیں۔

ہم نے واحدانہ طور پر  اس حوالے سے ابتک 20  تا 25 ارب ڈالر   خرچ کیے ہیں۔ ہمیں اس پر پشیمانگی نہیں ، ہم اس سے بھی  کہیں زیادہ    کریں گے  کیونکہ ہمارا دین و ایمان   اسی    چیز کا درس دیتا ہے۔



متعللقہ خبریں