ترکی کو قصوروار ٹھہرانے والے بیانات  کا استعمال ردعمل کا سبب

جرمن ٹیلی ویژن چینل ARD کی طرف سے، اینگلا مرکل انتظامیہ  کے ایک پارلیمنٹری کوئسچن  کے لئے دئیے گئے جواب کو موڑ توڑ کر، ترکی کو قصوروار ٹھہرانے والے بیانات  کا استعمال ردعمل کا سبب بن رہا ہے

553864
ترکی کو قصوروار ٹھہرانے والے بیانات  کا استعمال ردعمل کا سبب

جرمن ٹیلی ویژن چینل ARD کی طرف سے، اینگلا مرکل انتظامیہ  کے ایک پارلیمنٹری کوئسچن  کے لئے دئیے گئے جواب کو موڑ توڑ کر، ترکی کو قصوروار ٹھہرانے والے بیانات  کا استعمال ردعمل کا سبب بن رہا ہے۔

جرمن وزارت خارجہ نے حزب اختلاف لفٹ پارٹی  کے پارلیمنٹری کوئسچن کا جواب دیا  جس میں اس نے دعوی کیا کہ " ترکی نے مصر کی اخوان المسلمین  اور  حماس اور  شام کے مسلح مخالف گروپوں کی مدد کی ہے۔ خاص طور پر 2011 سے ترکی مشرق وسطیٰ کے علاقے کے اسلامی گروپوں کے لئے ایک مرکز کی شکل اختیار کر گیا ہے"۔

تاہم خبر میں شامل حکومتی متن میں ان گروپوں کے لئے "دہشت گرد تنظیم" کے الفاظ استعمال نہیں کئے گئے اور نہ ہی ترکی کے بارے میں کوئی دعوی یا الزام شامل ہے۔

لیکن اس کے باوجود جرمنی کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل کا "بریکنگ  نیوز" کے  ساتھ  دی گئی اس خبر میں  یہ دعوی کرنا کہ " جرمن حکومت کا خیال  ہے کہ ترکی دہشت گرد تنظیموں  کو تعاون فراہم کر رہا ہے" ردعمل کا سبب بن رہا ہے۔

ARD ٹیلی ویژن چینل نے، حماس کے یورپی یونین کی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہونے کے حوالے سے اس خبر کو بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔

واضح رہے کہ جرمن حکومت گذشتہ ہفتوں  میں اخباری نمائندوں کی طرف سے "ترکی کے دہشت گرد تنظیم داعش کو تعاون فراہم کرنے سے متعلق دعووں  " کے بارے میں سوالات کو واپس پلٹا رہی  ہے اور  یہ کہہ رہی ہے کہ اس کے پاس ان دعووں کو ثابت کرنے کے لئے کوئی معلومات موجود نہیں ہیں لیکن ARD کی خبر میں حکومت کے اس بیان کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔

ٹیلی ویژن چینل نے ،حالیہ دنوں میں ترکی مخالفت کے حوالے سے پہچانی جانے والی اور PKK کی حمایت کرنے والے بیانات سے  ردعمل کا سامنا کرنے والی جرمن وفاقی لیفٹ پارٹی کی اسمبلی ممبر سَیوِم  داع دیلین کی آراء کو بھی اپنی خبر کا حصہ بنایا ہے اور یہ چیز بھی چینل پر تنقید کا سبب بن رہی ہے۔

جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان ڈاکٹر جوہانس دیمروتھ  نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ خبر لیفٹ پارٹی کی طرف سے دئیے گئے پارلیمنٹری کوئسچن کے جواب کے صرف بعض حصوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

دیمروتھ نے کہا ہے کہ کانفیڈنشل ہونے کی وجہ سے جواب کو رائے عامہ کے لئے شائع نہیں کیا جائے گا  اور یہ کہ وزارت داخلہ کے متعلقہ شعبوں میں کسی غلطی کی وجہ سے وزارت خارجہ کی رائے لئے بغیر متن کو آخری شکل دی گئی ہے۔



متعللقہ خبریں