یورپی یونین کا ترکی سے متعلقہ نقطہ نظر بدل چکا ہے، داود اولو

ترک وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ میں نے ترکی کی رکنیت کے معاملے میں پہلی بار یورپی یونین کے سربراہان کے درمیان اتفاق ِ رائے کا مشاہدہ کیا ہے

396817
یورپی یونین کا ترکی سے متعلقہ  نقطہ نظر بدل چکا ہے، داود اولو

وزیر اعظم احمد داود اولو کا کہنا ہے کہ یورپ کا ترکی سے متعلق نقطہ نظر بدل چکا ہے۔
اختتام الہفتہ برسلز میں منعقدہ یورپی یونین ۔ ترکی سربراہی اجلاس کا جائزہ پیش کرنے والے وزیر اعظم نے بتایا کہ " میں نے ترکی کی رکنیت کے معاملے میں پہلی بار یورپی یونین کے سربراہان کے درمیان اتفاق ِ رائے کا مشاہدہ کیا ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس حوالے سے نفسیاتی ماحول میں مکمل طور پر تبدیلی آچکی ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ 28 ملکوں کے سربراہان نے بلا کسی معذرت کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی ہے اور انہوں نے ترکی پر کسی قسم کی نکتہ چینی نہیں کی۔
اب کے بعد سال میں دو بار اجلاس منعقد ہونے کی وضاحت کرنے والے داود اولو نے بتایا کہ " پہلی بار ترکی۔ یورپی یونین کے درمیان ہڈی اور گوشت کا تعلق قائم ہوا ہے۔ ان سے بات چیت کے دوران مجھے بالکل اجنبیت کا احساس نہیں ہوا۔ یہ مثبت پیش رفت ترکی کی کثیر الجہتی پالیسیوں کی مرہونِ منت ہے۔ "
ویزے کی پابندی کے معاملے پر اپنا جائزہ پیش کرنے والے وزیر اعظم داود اولو نے اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ یہ چیز واپسی قبول معاہدے کی پیشگی شرط پر انحصار کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی ترک مزدوروں کا موضوع اب ماضی بن چکا ہے، ترکی کی طرف سے فراہم کردہ کام کاج کے مواقع یورپی یونین میں موجود نہیں ہیں۔
ترک وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اکتوبر، 2016 سے ترک شہریوں کو یورپی یونین کے ملکوں کے لیے ویزے کی پابندی ختم ہو جائیگی اور انشااللہ اس تاریخ کے بعد ترک شہریوں کو حصول ِ ویزہ کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑا نہیں ہونا پڑے گا۔
دین اسلام کو یورپ کے لیے کسی خطرے کی نظر سے نہ دیکھے جانے کی ضرورت پر بھی زور دینے والے وزیر اعظم داود اولو نے بتایا کہ "یورپی کس دین اسلام کا انتخاب بذات خود کریں گے۔ آیا کہ ترکی کی طرف سے نمائندگی کردہ اسلام یا پھر انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پیش کردہ نام نہاد اسلامی اصول؟ یورپیوں کے ان کے درمیان اچھی طرح تفریق کر لینی چاہیے۔ جس طرح داعش ہمارے اصلی دین اسلام کی نمائندگی نہیں کرتی اسی طرح پیگیدا اور میلوسیوچ بھی عیسائی دین کی نمائندگی نہیں کرسکتے۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں