راہ ترقی پر گامزن ترکی51
روس۔ترک گیس منصوبہ
ترقی پذیر ممالک کے معاشی فروغ کےلیے گردش سرمایہ کی منفی صورت حال کے خاتمے کےلیے بالواسطہ سرمایہ کاری کی ضرورت پڑتی ہے جس سے ملکی معیشت میں استحکام پیدا ہوتا ہے لہذا ترقی پذیر ممالک سرمایہ کاری کے فروغ کےلیے مختلف النوع شعبوں بالخصوص مواصلات، پانی و نکاسی آب ،نقل و حمل اور توانائی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ شعبہ توانائی کا جہاں تک تعلق ہے ترقی یافتہ ممالک پیداواری استعداد کو بڑھانے اور اس کے تسلسل کو برقرار رکھنے کےلیے سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شعبہ توانائی کی ا ہمیت سے واقف ممالک کی معاشی ترقی قابل دید ہوتی ہے ۔
ترکی دنیا کی20 اہم اقتصادی طاقتوں میں شامل ہے جس کا ہدف سن 2023 تک خود کو دنیا کی 10 بڑی طاقتوں میں شمار کروانا ہے ۔اس مقصد کے تحت ترکی نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دینا جاری رکھا ہوا ہے خاص کر، قدرتی گیس اور توانائی سے چلنے والے پاور اسٹیشنوں ،پن بجلی کے منصوبوں اور گیس و بجلی پیدا کرنے والے ہائیڈرو الیکٹرک اسٹیشنوں اور ٹربائن انرجی اور شمسی توانائی کا حصول یہ وہ تمام عوامل ہیں جو کہ اق قویو جوہری تنصیب کے ذریعے وجود میں آ سکیں گے۔
گزشتہ دنوں ترکی اور روس کے درمیان طےہونے والے ترک فلو منصوبہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے نتیجے میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت دیتے ہوئے ملی و غیر ملکی سطح پر اپنی حیثیت اور معاشی طاقت کو منوانا ہے ۔اس معاہدے کی رو سے ترکی سے دو پائپ لائنیں روسی گیس کی ترسیل کو یورپ پہنچائیں گی ۔ اس منصوبے کے تحت ہر ایک پائپ لائن کے ذریعے 15٫75 ارب کیوبک میٹر گیس کی ترسیل ممکن ہوگی جس کی بدولت ترکی، یورپ کی روسی گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرے گا۔ان پائپ لائنوں کی تنصیب سے ترکی یورپ کو توانائی کی ترسیل کا اہم وسیلہ ثابت ہوگا جس سے ترک روس تعلقات بھی مزید پروان چڑھیں گے۔
نتیجتاً شعبہ توانائی کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی لےلیے اہمیت کا حامل ہوتا ہے جس میں سرمایہ کاری ملکی و غیر ملکی مفاد میں بھی ہوتی ہے۔ ترکی کی معاشی ترقی میں توانائی کا شعبہ اہمیت رکھتا ہے جس کےلیے حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترغیب کرنے میں مصروف ہے جس کے تحت ملک میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔گزشتہ دنوں ترک۔روس فلو منصوبے کے نتیجے میں ترکی خطے میں طویل دورانیئے کے لیے توانائی کی ترسیل کا ایک اہم حصہ دار ملک بن جائے گا۔