راہِ ترقی پر گامزن ترکی۔ 13

بینکاری کا سیکٹر آسان معنوں میں آمدنیوں کے ایک حصے کی بچت کرنے والے شہریوں اور سرمایہ کاری کے خواہش مند کاروباری حضرات کے درمیان ایک پُل کا فریضہ ادا کرتا ہے

460733
راہِ ترقی پر گامزن ترکی۔ 13

پروگرام "راہِ ترکی پر گامزن ترکی" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ آج ہم آپ کے ساتھ ترکی کے بینکاری سیکٹر ، قرضہ جات اور ترکی کی اقتصادیات ترقی میں بینکنگ سیکٹر کی اہمیت کے بارے میں بات کریں گے۔

ترقی یافتہ اور ترقی پذیر اقتصادیات کے لئے بینکاری اور اس بینکاری کی طرف سے فراہم کردہ قرضہ جات کے امکانات کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ بینکاری کا سیکٹر آسان معنوں میں آمدنیوں کے ایک حصے کی بچت کرنے والے شہریوں اور سرمایہ کاری کے خواہش مند کاروباری حضرات کے درمیان ایک پُل کا فریضہ ادا کرتا ہے۔ کرنسی کی ایجاد اور استعمال سے لے کر اب تک یہ نظام مختلف شکلوں میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ 300 سالوں میں اس موضوع پر اداراتی حیثیت سے بینکوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جن ممالک میں بینکاری کا سیکٹر اچھا چل رہا ہو وہاں قابل بھروسا سرمایہ کار موزوں شرح سود کے ساتھ آسانی سے قرضہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس طرح ملک میں تیزی سے سرمایہ کاریاں ہوتی ہیں، روزگار میں اضافہ ہوتا ہے اور ملکی اقتصادیات کو فروغ ملتا ہے۔ 1992 کا اقتصادی بحران اور 2008 کا مالیاتی بحران اس بات کا ثبوت ہیں کہ بینکاری سیکٹر کے مسائل اقتصادیات اور روزگار کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔ لہٰذا ایک مضبوط اور ترقی یافتہ بینکاری سیکٹر ممالک کی مستقل اقتصادی ترقی ا ور شہریوں کو روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔


ترقی پذیر ترکی کی اقتصادیات میں بینکاری کا سیکٹر اور اس سیکٹر کے فراہم کردہ قرضہ جات کے امکانات نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ 2001 کے بحران کے بعد بینکاری کے سیکٹر کو عالمی معیاروں کے مطابق منّظم کیا گیا۔ ان ریگولیشنز کی رُو سے نئے بینکنگ ریگولیٹری اور مانیٹرنگ کے ادارے BDDK کو نافذ کیا گیا۔BDDK کا اصل فریضہ بینکاری سیکٹر کے قرضہ جات کی اور بینکوں کی مانیٹرنگ کر کے معینہ معیاروں کے دائرہ کار میں کام کرنے کو یقینی بنانا ہے۔ سال 2001 سے لے کر اب تک ترکی کے بینکاری سیکٹر نے مضبوطی حاصل کی ہے اور خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے پسندیدہ بینکاری نظام کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ سال 2008 کے مالیاتی بحران نے دنیا اور یورپ کے متعدد بینکوں کو متاثر کیا لیکن ترک بینک اس بحران سے مضبوط ہو کر نکلے۔ بینکوں کا بحران کے دوران مضبوط ہونا ترکی کے بحران سے کم نقصان کے ساتھ نکلنے کا بھی وسیلہ بنا۔


مرکزی بینک کے ڈیٹا بینک سے موصول اعداد و شمار کے مطابق ترکی میں ڈپازٹ بینکوں کے فراہم کردہ قرضوں کا حجم سال 2001 میں 32 بلین لیرا رہا جبکہ سال 2015 کے آخر میں یہ مقدار بڑھ کر 1.28 ٹریلین لیرا تک پہنچ گئی۔ اسی دورانیے میں ترقیاتی بینکوں اور سرمایہ کاری بینکوں کے فراہم کردہ قرضوں کی مقدار سال 2001 میں 2.7 بلین لیرا تھی جو 2015 میں بڑھ کر 72.5 بلین لیرا تک پہنچ گئی۔ ترکی کے بینکاری سیکٹر کی ایک اور برتری، فراہم کردہ قرضوں کے معیار کی وجہ سے ہے۔ بینک جس قدر قرضہ فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں اسی قدر بچت کرنے والوں کی بچتوں کے تحفظ کے بھی ذمہ دار ہیں۔ اس حوالے سے جائزہ لینے پر بینکوں نے نان پےمینٹ کی وجہ سے اس کام کو فالو کیا اور وصولیوں کو کُل قرضے کی شرح کے 3.1 فیصد پر رکھا ۔ بحران کے دوران یہ شرح یونان میں 34.3 فیصد، پرتگال میں 11.2 فیصد اور فرانس میں 4.5 فیصد کے لگ بھگ تھی۔ نان پرفارمننگ لون کا کم ہونا نہ صرف بینکوں کو نقصان پہنچنے کے احتمال کو کم کرتا ہے بلکہ بینکوں کو زیادہ آسانی سے ڈپازٹ جمع کرنے اور قابل بھروسا سرمایہ کاری کرنے کے لئے قرضہ جات فراہم کرنے کا بھی امکان فراہم کرتا ہے۔


حاصل کلام یہ کہ ترقی یافتہ یا پھر ترقی پذیر ممالک کے لئے بینکاری کا سیکٹر اور اس سیکٹر کے استعمال کردہ قرضے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ بینکاری سیکٹر بچت کرنے والوں ، سرمایہ کاری کے خواہش مندوں اور کم مالیت پر قرضہ حاصل کرنے والے انٹرپرائزروں کے درمیان پُل کا فریضہ ادا کرتا ہے ۔بینکاری کے سیکٹر میں پیدا ہونے والا بحران مالیاتی منڈیوں اور ان کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس وجہ سے ایک مضبوط بینکاری سیکٹرملکی اقتصادیات کے فروغ میں ، سرمایہ کاریوں اور روزگار میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ترکی بھی بینکاری کے سیکٹر میں اہمیت کی حامل ترقی پذیر اقتصادیات ہے۔ سال 2001 کے بحران کے بعد متعدد ریگولیشنز کے ساتھ مضبوط ہونے والاترک بینکاری سیکٹر ملکی اقتصادیات کے فروغ کے بنیادی کرداروں میں سے ایک ہے۔ سیکٹر میں فراہم کردہ قرضوں کی مقدار میں اضافہ ہوا اور ایسے قرضے فراہم کئے گئے جن میں عدم ادائیگی کا خطرہ کم تھا۔ ترقی پذیر ترکی کی اقتصادیات کے ساتھ ساتھ ترکی میں سرمایہ کاری، روزگار اور ملک کے شہریوں کی خوشحالی میں ترک بینکاری نظام اہم کردار ادا کرنا جاری رکھے گا۔



متعللقہ خبریں