ضامن ممالک میں ترکیہ کو بھی شامل کیا جائے:حماس

حماس نے اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے حوالے سے درخواست کی ہے کہ روس ، ترکیہ، قطر اور مصر کے ساتھ اقوام متحدہ معاہدے کے ضامن ہوں

2099650
ضامن ممالک میں ترکیہ کو بھی شامل کیا جائے:حماس

اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی  فہرست اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے اعلان پر مذاکرات کرنے والے ثالثوں کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری تصدیق جاری نہیں کی گئی ہے تاہم فلسطینی تحریک حماس کے ردعمل کے بارے میں کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

حماس کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کے لیے اپنی شرائط، تجاویز اور مطالبات پیش کیے ہیں۔

 حماس نے 135 دن کی جنگ بندی کو تین مراحل میں مکمل کرنے اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلاء اور تعمیر نو کے مطالبات کیے ہیں۔

حماس کے مسودے سے پتہ چلا ہے کہ حماس نے پانچ ممالک سے کہا کہ وہ جنگ بندی کے ضامن کے طور پر کام کریں کیونکہ حماس کو اسرائیل پر جنگ بندی کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے اعتماد نہیں  ہے ۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حماس نے درخواست کی ہے کہ روس ، ترکیہ، قطر اور مصر کے ساتھ اقوام متحدہ معاہدے کے ضامن ہوں۔

حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا منصوبہ بھی تجویز کیا  تھا جس میں تمام قیدیوں کی رہائی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور 135 دنوں کی مدت میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنا شامل ہے۔

 واضح رہے کہ یہ تجاویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جنگ بندی تجاویز پر اسرائیلی قیادت سے صلاح مشورہ کررہے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو واضح طور پرکہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ میں حماس کے خاتمے سے قبل جنگ بندی نہیں کریں گے۔

 



متعللقہ خبریں