غزہ میں فائر بندی کے حوالے سے حماس کا اہم بیان
ہم جن فلسطینیوں کی رہائی چاہتے ہیں ان میں ایسے لوگ بھی ہیں چاہے ان کی تحریک کوئی بھی ہو جنہیں اسرائیل میں مزاحمتی سرگرمیوں میں حصہ لینے یا اس کی قیادت کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اسامہ الاحمدان نے کہا ہے کہ فلسطینی گروپ مستقل جنگ بندی کے بغیر کسی معاہدے کو قبول نہیں کرے گا جس کا وہ شروع سے ہی مطالبہ کر رہا ہے۔
لبنانی ٹی وی ایل بی سی سے بات کرتے ہوئے حمدان نے کہا کہ اگر غزہ کی ناکہ بندی نہیں ہٹائی گئی اور مستقل جنگ بندی کا قیام عمل میں نہیں آتا تو جھڑپوں میں مختصر وقفے پر مبنی تجاویز کو مزاحمت کی طرف سے قبول کرنے کا کوئی راستہ نہیں۔
حمدان نے بتایا کہ ہم جن فلسطینیوں کی رہائی چاہتے ہیں ان میں ایسے لوگ بھی ہیں چاہے ان کی تحریک کوئی بھی ہو جنہیں اسرائیل میں مزاحمتی سرگرمیوں میں حصہ لینے یا اس کی قیادت کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اس تناظر میں فلسطین کی تحریک فتح کے رہنما مروان برغوتی اور فلسطین عوامی نجات محاذ کے سیکرٹری جنرل احمد سعادت کے ناموں کا ذکر کرتے ہوئے حمدان نے کہا کہ اسرائیل میں حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی ایک "قومی مقصد" ہے۔
قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے 28 جنوری کو واشنگٹن میں ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں امریکہ، اسرائیل، مصر اور قطر کے حکام کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات ہوئے ہیں۔