امیر قطر کے سعودی ولیہد کو ٹیلیفون کے بعد میڈیا میں ایک بار پھر گہما گہمی
قطری امیر کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب اور اس کے دوسرے حلیف ممالک کے مطالبات پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں
امیرقطر تمیم بن حماد الا ثانی نے سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کرتے ہوئے خلیج کے بحران کے حل کے لیے بات چیت کرنے کی اپیل کی ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق قطری امیر نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور اس کے دوسرے حلیف ممالک کے مطالبات پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات نے 5 جون کے روز قطر کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت و معاونت کیے جانے کے الزامات کے ساتھ اس کے ساتھ اپنے سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے، تا ہم قطر ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
ایس پی اے نے دعوی کیا ہے کہ اس بات چیت میں امیر ِ قطر نے مذاکرات کی میز پر مذکورہ چاروں ممالک کے مطالبات اور ہر کس کے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان پر غور کیے جانے کا کہا ہے۔
لیکن اس پیش رفت کے بعد میڈیا میں آنے والی خبروں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سعودی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ اب فریقین کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اطلاع کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ٹیلی فون گفتگو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے علیحدہ علیحدہ بات چیت کے بعد ہی ممکن بن سکی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا: صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ علاقائی استحکام اور ایران سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے عرب اتحادیوں کے درمیان اتحاد لازمی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 'دہشت گردی کو شکست دینے، دہشت گرد گروپس کی فنڈنگ روکنے اور انتہا پسند نظریات سے لڑنے کے لیے تمام ممالک کو اپنے عہد کی پابندی کرنی ہو گی۔'
اس سے قبل سعودی عرب، بحرین، مصر اور یو اے ای نے قطر پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے لیے شرائط کی ایک فہرست جاری کی تھی جن میں ایران سے تعلقات کو کم کرنے اور الجزیر ہ ادارے کو بند کیے جانے کے مطالبہ بھی شامل تھا۔
ان ممالک نے قطر کے فنڈ سے چلنے والے قطری میڈیا ہاؤس پر انتہا پسندی کو فروغ دینے کا الزام لگایا ہے جس کی یہ میڈیا ہاؤس تردید کرتا ہے۔