مسئلہ قطر  کے حل کیلئے ریکس ٹلرسن کی کوششیں جاری ہیں

امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران  عرب امارات، بحرین، مصر اور سعودی وزرائے خارجہ کے ساتھ اہم مذاکرات کیے  ہیں۔

769824
مسئلہ قطر  کے حل کیلئے ریکس ٹلرسن کی کوششیں جاری ہیں

 

 مسئلہ قطر  کے حل کیلئے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران  عرب امارات، بحرین، مصر اور سعودی وزرائے خارجہ کے ساتھ اہم مذاکرات کیے  ہیں۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے تفصیلی ملاقات کے بعد صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب کے مابین سیکیورٹی، استحکام اور اقتصادی خوشحالی کے امور پر مضبوط شراکت ہے ۔دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ کی ریاض آمد سے چند گھنٹے قبل جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں چاروں عرب ممالک نے ایک روز قبل دوحہ میں دہشت گردی کیخلاف امریکا اور قطر کے مابین طے پانے والے معاہدے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کیخلاف امریکا کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں لیکن قطر قابل بھروسہ نہیں ہے ۔ اس نے کبھی اپنے وعدے پورے نہیں کئے ، انسداد دہشت گردی پر امریکا کے ساتھ اس کا  حالیہ معاہدہ ناکافی ہے۔بیان کے مطابق جب تک قطر 13 شرائط پر وسیع پیمانے پر عمل درآمد نہیں کرتا اس وقت تک اس کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

 واضح رہے کہ دوحہ اور واشنگٹن نے منگل کو اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ دونوں ممالک دہشت گردوں کو ملنے والی مالی امداد کو روکنے کیلیے مشترکہ اقدامات کریں گے ، قطر کا بائیکاٹ کرنے والی چاروں عرب ریاستوں نے واضح کر دیا ہے کہ دوحہ اور واشنگٹن کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے مالی تعاون روکنے کے معاہدے کے باوجود وہ قطر کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے ۔

 یاد  رہے کہ چاروں عرب ریاستیں قطر پر یہ الزام عائد کر چکی ہیں کہ وہ خطے میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے ۔ تاہم قطر ان الزامات کی تردید کر چکا ہے ، چاروں عرب ممالک نے دو ہفتے قبل قطر کو  13  مطالبات کی فہرست دی تھی جن  میں الجزیرہ نیوز نیٹ ورک کی بندش، ترک فوجی اڈے کا خاتمہ، اخوان المسلمون کے ساتھ تعلق ختم کرنا اور ایران کے ساتھ روابط میں کمی کا مطالبہ بھی شامل تھا ۔قطر  نے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کر  دیا  ہے ۔ عرب ممالک نے اسے قطر کا منفی ردِ عمل قرار دیتے ہوئے اس کیخلاف مزید سیاسی، اقتصادی اور قانونی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔



متعللقہ خبریں