"زمین کے بدلے میں امن " کے اصول پر مبنی حل کی کوشش ناکام رہے گی۔ آویگڈور لیبر مین

فلسطین۔اسرائیل مسئلے کے حل کے لئے اسرائیلی شہریت کے حامل عربوں کی شہریت واپس لے کر انہیں دریائے اردن کے مغربی کنارے بھیج دیا جائے۔ لیبر مین

690885
"زمین کے بدلے میں امن " کے اصول پر مبنی حل کی کوشش ناکام رہے گی۔ آویگڈور لیبر مین

اسرائیل کے وزیر دفاع آویگڈور لیبر مین نے ایک دفعہ پھر اس تجویز کا اعادہ کیا ہے کہ  فلسطین۔اسرائیل مسئلے کے حل کے لئے اسرائیلی شہریت کے حامل عربوں کی شہریت واپس لے کر انہیں دریائے اردن کے مغربی کنارے بھیج دیا جائے۔

لیبر مین نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کے نمائندہ خصوصی  جیسن گرین بلیٹ کے دورہ اسرائیل اور فلسطین سے قبل جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ امن کا واحد راستہ آبادی کا تبادلہ ہے۔

لیبر مین نے کہا ہے کہ اسرائیل  دریائے اردن کے مغربی کنارے پر واقع یہودی رہائشی بستیوں  اور مشرقی بیت المقدس  کو نہیں چھوڑے  گا اور "زمین کے بدلے میں امن " کے اصول پر مبنی حل کی کوشش ناکام رہے گی۔

اسرائیل کی آبادی کا 22 فیصد فلسطینیوں  پر مشتمل  ہونے اور کسی ایک یہودی  کی بھی موجودگی کے بغیر فلسطینی حکومت کے قیام کے ممکن نہ ہونے کا دعوی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شیخ رعد صالح ، ایمن آودے، باسیل گاٹاس  اور ہنین زوبی کے اسرائیلی شہری ہونے  کے لئے کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ' کنسٹ ' میں مشترکہ عرب لسٹ بلاک کے سربراہ ایمن آودے  نے اپنے تحریری بیان میں  لیبر مین کی طرف سے پیش کردہ "آبادی کے تبادلے کی تجویز "کو قبول نہ کرنے کا اعادہ کیا ہے۔

آودے نے کہا ہے کہ لیبر مین کی اسرائیل کے عرب شہریوں سے نجات پانے کی کوشش اصل میں انہیں شہریت سے خارج کرنے کی جدوجہد ہے۔

واضح رہے کہ  اسرائیل کی طرف سے 1967 کی سرحدوں کی طرف واپس پلٹنے  اور یہودی بستیوں کی تعمیر  کو بند کرنے  کی شرط قبول نہ کئے جانے کی وجہ سے اپریل 2014 میں  اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات     منجمد ہو گئے تھے۔

مشرقی بیت المقدس اور دریائے اردن کا مغربی کنارہ سال 1967 سے اسرائیل کے قبضے میں ہے۔ مشرقی بیت المقدس میں 2 لاکھ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے  میں 4 لاکھ سے زائد یہودی آبادکار موجود ہیں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق ان علاقوں  کی تمام یہودی بستیاں غیر قانونی  قبول کی جاتی ہیں۔



متعللقہ خبریں