اقوام متحدہ کی طرف دیکھنے کی بجائے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں تیزی لائے جائے

مسئلہ فلسطین کے حل  کے لئے اقوام متحدہ کی طرف دیکھنے کی بجائے حل کو صرف دونوں فریقین کے درمیان چھوڑا جائے اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کئے جائیں۔ نِکی ہیلے

687489
اقوام متحدہ کی طرف دیکھنے کی بجائے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں تیزی لائے جائے

امریکہ کی اقوام متحدہ کے لئے  مستقل نمائندہ نِکی ہیلے  نے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل اقوام متحدہ میں تلاش کرنے کی بجائے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں تیزی لائے جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے اقوام متحدہ  کے لئے متعین کردہ مستقل نمائندہ نِکی ہیلے  نے فلسطین کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل مبصر ریاض منصور کے ساتھ ملاقات کی ۔

مذاکرات کے بعد ہیلے نے اپنی ٹویٹر پیج سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ منصور کے ساتھ ہمارے مذاکرات نہایت موئثر رہے۔

انہوں نے کہا کہ" فلسطینی حکام کو شدت  کی حوصلہ افزائی کرنے  سے باز آنا چاہیے"۔

ہیلے نے اپنے بیان میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی زمین پر اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے بارے میں کوئی بات نہیں کی"۔

ہیلے نے مزید کہا ہے کہ ہم نے ان سے اپیل کی ہے کہ  حل  کے لئے اقوام متحدہ کی طرف دیکھنے کی بجائے حل کو صرف دونوں فریقین کے درمیان چھوڑا جائے اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کئے جائیں۔

انہوں نے کہا  کہ اگر اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے درمیان حقیقی امن مذاکرات ہوتے ہیں تو امریکہ ان مذاکرات کے ساتھ تعاون کرے گا۔

امریکی وزارت خارجہ کے عبوری ترجمان مارک ٹونر نے بھی اپنی ہفتہ وارانہ پریس کانفرنس  میں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ فلسطینی زمین پر غیر قانونی رہائشی بستیوں کی تعمیر کی کاروائیوں کو روکنے کے لئے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔

ٹونر نے مزید کہا ہے کہ نئی رہائشی بستیوں کی تعمیر فریقین کے درمیان موجود مسئلے کو متاثر کر سکتی ہے، اس موضوع پر غور کیا جا رہا ہے اور وزیر خارجہ ریکس ٹِلر سن  بھی اس موضوع کو ایجنڈے پر لائے ہیں۔

مارک  ٹونر نے کہا کہ امریکہ کی وزارت خارجہ مسئلے کے حل کے لئے وائٹ ہاوس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور اس وقت ہم اس سے  اگلے مرحلے میں قدم رکھنے کے لئے صورتحال پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں