شام کی جیلوں میں 13 ہزار قیدیوں کو پھانسی دینے کا انکشاف

رپورٹ میں  کے مطابق  صيدنايا نامی جیل میں ستمبر 2011 سے دسمبر 2015 تک ہر ہفتے اجتماعی پھانسی دی جاتی رہی

667156
شام  کی جیلوں میں 13 ہزار قیدیوں کو پھانسی دینے کا انکشاف

معافی کی عالمی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ شام کی جیلوں میں مخالفین کی حمایت کرنے والے تیرہ ہزار کے قریب لوگوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں  کے مطابق  صيدنايا نامی جیل میں ستمبر 2011 سے دسمبر 2015 تک ہر ہفتے اجتماعی پھانسی دی جاتی رہی۔

ان مبینہ پھانسیوں کی منظوری شامی حکومت میں اعلیٰ سطح پر ملنے والی منظوری کے بعد دی گئی تاہم شامی حکومت ماضی میں قیدیوں کو ہلاک کرنے یا ان  سے غیر انسانی  سلوک  روا  رکھنے   کے الزامات کی تردید کرتی چلی آ ئی ہے۔

ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں 84 افراد کے انٹرویو کیے جن میں جیل کے سابق محافظ، حراست میں لیے گئے افراد اور جیل کے عملے کے ارکان شامل تھے۔

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ دارالحکومت دمشق کے شمال میں واقع جیل میں ہفتے میں ایک بار اور کئی بار ہفتے میں دو بار 20 سے 50 لوگوں کو پھانسی دی جاتی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے افراد کو پھانسی دینے سے پہلے دمشق کے ضلع القابون‎‎ میں واقع فوجی عدالت میں پیش کیا جاتا جہاں ایک سے تین منٹ کی مختصر سماعت ہوتی تھی۔

فوجی عدالت کے سابق جج نے ایمنسٹی کو بتایا ہے کہ 'زیر حراست افراد سے پوچھا گیا کہ مبینہ جرائم میں وہ ملوث ہیں کہ نہیں اور اس پر اگر جواب ہاں کے علاوہ نہیں بھی ہوتا تو ان کو مجرم قرار دے دیا جاتا تھا۔'



متعللقہ خبریں