عراقی فورسز نے دو سال بعد تاریخی شہر نمرود کا کنٹرول سنبھال لیا
عراقی فورسز نے دو سال بعد تاریخی شہر نمرود کا کنٹرول سنبھالتے ہوئےشہر کی عمارتوں پر عراقی پرچم لہرا دیا ہے ۔
عراقی فورسز نے دو سال بعد تاریخی شہر نمرود کا کنٹرول سنبھالتے ہوئےشہر کی عمارتوں پر عراقی پرچم لہرا دیا ہے ۔
عراقی فوج نے تاریخی شہر نمرود سے داعش کے جنگجوؤں کو شکست دیتے ہوئے شہر پر دو سال بعد دوبارہ کنٹرول حاصل کر لینے کااعلان کیاہے ۔ موصل میں آپریشن کے دوران داعش کے 30 جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ دہشت گردوں کی 9گاڑیاں تباہ کردی گئیں۔ داعش کے خلاف آپریشن چوتھے روز میں داخل ہوگیا ہے اور دہشت گردوں کی جانب سے مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن ان تمام تر مشکلات کے باوجود عراقی فورسز کی مدد سے اب تک تقریباً 50 ہزار افراد شہر سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔
دریں اثنا ۔داعش نے مارچ 2015 میں تیرہویں صدی قبل مسیح سے قائم شہر نمرود پر قبضہ کیا تھا ۔ سرکاری حکام اور تاریخ دانوں نے یہاں موجود آثارقدیمہ کے مقا مات کو نقصان پہنچانے پر داعش کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسکو نے آثار قدیمہ کی اس تباہی کو جنگی جرائم قرار دیا تھا۔ داعش کا کہنا ہے کہ مزار اور بت ’’جھوٹے خدا‘‘ ہیں اور ان کی تباہی ضروری ہے۔ عراقی افواج نے حال ہی میں موصل سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لیے ایک زبردست فوجی کاروائی کا آغاز کیا تھا ۔
عراقی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نویں آرمرڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے دستوں نے نمرود شہر کو مکمل طور پر آزاد کرا لیا ہے اور عمارتوں پر عراقی پرچم دوبارہ لہرا دیا ہے داعش کو جانی اور شدید مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے ۔
متعللقہ خبریں
فلسطین، جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں 6 فلسطینی شہید
جنین ہسپتال کے شعبہ سرجری کے سربراہ بھی ہلاک شدگان میں شامل ہیں