موصل: جھڑپیں، خود کش حملے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ گھر سے بے گھر ہوتے شہری

اقوام متحدہ : صرف 5 اور 6 نومبر کی تاریخوں میں 5 ہزار کے قریب افراد اپنے گھروں کو ترک کرنے پر مجبور ہو گئے اور فوجی آپریشنوں کے آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس تعداد میں بھی اضافے کی توقع کی جا رہی ہے

606044
موصل: جھڑپیں، خود کش حملے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ گھر سے بے گھر ہوتے شہری

عراق کے شہر موصل  کی دہشت گرد تنظیم داعش سے رہائی کے لئے 17 اکتوبر سے لے کر اب تک جاری آپریشن کی وجہ سے 34 ہزار سے زائد  افراد گھر سے بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ  کے انسانی امور کے کوآرڈینیشن دفتر OCHA  کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق صرف 5 اور 6 نومبر کی تاریخوں میں 5 ہزار کے قریب افراد اپنے گھروں کو ترک کرنے پر مجبور ہو گئے اور فوجی آپریشنوں کے آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس تعداد میں بھی اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

بیان میں، دہشت گرد تنظیم داعش کے شہریوں کو زندہ ڈھال کے طور پر استعمال کرنے اور بچوں کو جنگ پر مجبور کرنے کی وجہ سے بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتوں کو تشویشناک قرار دیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت WHO  کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بھی تکرت اور سامّرا میں  شہری اہداف پر حملوں میں ایمبولینسوں کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں ،خود کش حملہ آوروں کی طرف سے تکرت میں ایمبولینس کے ساتھ کئے گئے حملے میں 20 افراد کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان طبّی گاڑیوں کا حملوں میں استعمال گاڑیوں  کو سکیورٹی کے لئے خطرے  کی شناخت  دے گا اور ہنگامی ضرورت کے وقت ان  گاڑیوں کی حرکت کو محدود کر دے گا۔

واضح رہے کہ موصل کی دہشت گرد تنظیم داعش سے صفائی کے لئے عراقی فوجی یونٹوں، پیش مرگہ فورسز اور زیادہ تر باشیکا کیمپ کے ترک فوجیوں کے تربیت یافتہ نینووا مجاہدین نے 17 اکتوبر سے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں اور دہشت گردوں نے گذشتہ ہفتے بھی  موصل سے منسلک علاقے کیّارہ میں  پیٹرول کے کنووں کو آگ لگا دی تھی۔



متعللقہ خبریں