شام کی تقسیم سے  خطے پر سنگین اثرات پڑیں گے : روس

روس نے شامی صدربشار الاسد کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رخصتی سے متعلق سوچنا بھی محال ہے ۔

596140
شام کی تقسیم سے  خطے پر سنگین اثرات پڑیں گے : روس

 

روس نے ایک بارپھر شامی صدربشار الاسد کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رخصتی سے متعلق سوچنا بھی محال ہے ۔

روسی صدر ولاد میر پیوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ بشارالاسد کو برسراقتداررہنے کی ضرورت ہے ، تاکہ شام کو جنگجوؤں کے ہاتھ لگنے سے بچایا جا سکے ۔ اس وقت 2 ہی آپشن ہیں، بشارالاسد دمشق میں بیٹھے رہیں یا پھر النصرۃ فرنٹ (فتح الشام محاذ) دمشق میں بیٹھیں، مگر شامی صدر کو دمشق میں تنازع کے سیاسی حل کے لیے رہنا چاہئے ۔ دمتری پیسکوف کا شام میں فضائی بمباری کا دفاع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فضائی کاروائی کا مقصد دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہے ، جب کہ شامی حکومت کے گھر جانے کی صورت میں مزید مہاجرین یورپ کا رُخ کرسکتے ہیں جو یورپی ممالک میں دہشت گردی حملوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ روسی صدر کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بعض ممالک دہشت گردوں کو استعمال کر کے بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں اور بعض سوچے سمجھے بغیر شامی صدر کو اقتدار چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں  لیکن اگر دمشق پر دہشت گرد قابض ہو گئے تو پھر اس بحران کا کوئی سیاسی حل نہیں نکل سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ شامی تنازع کے جلد حل کی بہت تھوڑی امید ہے ، اس بحران کو حل کرنے کے لیے عالمی برادری کو طویل اور انتھک محنت کرنا ہو گی ، تمام شامی علاقوں کو دہشت گردوں سے آزاد کرایا جانا چاہئے اور ملک کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ہرممکن اقدام کرنے چاہئیں کیونکہ اگر شام کے ٹکڑے ہوئے تواس کے پورے خطے پرسنگین اثرات مرتب ہوں گے ۔ دوسری جانب ایرانی فوج کے سپہ سالار جنرل محمد علی جعفری کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتیں خطے کے ممالک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے مذاکرات کریں، مگر شام کے مستقبل کا فیصلہ ایران ہی کرے گا۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل محمد علی جعفری کا کہنا تھا کہ تہران خطے میں اپنے مفادات کا بھرپورطریقے سے دفاع اور تحفظ کرے گا۔ انہوں نے شام میں ایرانی فوجی مداخلت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی سرحدوں سے باہر اپنی جانیں قربان کرنے والے پوری قوم کے محسن اور ایرانی مفادات کا دفاع کرتے ہیں۔ جنرل جعفری نے دوسرے ملک میں لڑنے والے فوجیوں کو مقامات مقدسہ کے محافظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں اپنے مفادات کے حصول تک لڑائی جاری رکھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجیوں کا ملکی سرحدوں سے باہر لڑائیوں میں حصہ لینا صرف اللہ کی توفیق سے ہی ممکن ہے اور یہ توفیق ہر کسی کو نہیں ملا کرتی، اگر ہم مقدس مقامات کے دفاع کے لیے مداخلت نہ کرتے تو پورا خطہ مغربی ایشیا کا منظر پیش کرتا۔



متعللقہ خبریں