شام میں پانچ سالہ خانہ جنگی کے بعد پہلی بار فائر بندی پر عمل درآمد
شام میں جنگ بندی وقفے کے دوسرے روز بھی ملک میں بڑے پیمانے پر سکون رہا۔ شامی خانہ جنگی کے پانچ سالہ دور میں پہلی مرتبہ سیزفائر کے کسی معاہدے پر کامیاب طریقے سے عملدرآمد ہو رہا ہے
شام میں طے پانے والے فاءر بندی کے سمجھوتے کے بعد پانچ سال قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی میں پہلی بار وقفہ دیا گیا ہے۔
تاہم اس دوران دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف کاروائیاں نہ روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
معاہدہ، جسے امریکہ اور روس نے طے کیا تھا، اُس کا آغاز دمشق میں نصف شب سے ہوا۔
شام میں جنگ بندی وقفے کے دوسرے روز بھی ملک میں بڑے پیمانے پر سکون رہا۔ شامی خانہ جنگی کے پانچ سالہ دور میں پہلی مرتبہ سیزفائر کے کسی معاہدے پر کامیاب طریقے سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔
شامی حزب مخالف کے وسیع تر گروپ، اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 97 گروپوں نے جنگ بندی میں حصہ لینے کا وعدہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کو متفقہ طور پر شام کی خانہ جنگی میں ملوث تمام فریقین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سمجھوتے کی شرائط پر عمل درآمد کریں۔
قرارداد میں حکومت شام اور حزب مخالف سے کہا گیا تھا کہ وہ عالمی ادارے کی جانب سے طے کیے گئے امن مذاکرات بحال کریں۔
ادھر شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسٹیفن ڈے مستورا کے مطابق اگر اس جنگ بندی وقفے پر کامیاب عمل ہوتا رہا، تو سات مارچ کو شامی امن مذاکرات کا سلسلہ بحال کر دیا جائے گا۔ اس عارضی فائر بندی کا مقصد شامی باشندوں کو امدادی سامان پہنچانا اور قیام امن کی کوششوں میں تیزی لانا ہے۔
متعللقہ خبریں
فلسطین، جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں 6 فلسطینی شہید
جنین ہسپتال کے شعبہ سرجری کے سربراہ بھی ہلاک شدگان میں شامل ہیں