شام میں فائر بندی کے موضوع پر اتفاق رائے طے پا گیا

سمجھوتہ دہشت گرد تنظیم داعش ، النصریٰ فرنٹ اور اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر قبول کئے جانے والے دیگر گروپوں کے خلاف کئے جانے والے آپریشنوں کا احاطہ نہیں کرے گا

437695
شام میں فائر بندی کے موضوع پر اتفاق رائے طے پا گیا

امریکہ اور روس نے جاری کردہ مشترکہ بیان میں شام میں فائر بندی کے موضوع پر اتفاق رائے طے پانے کا اعلان کیا ہے۔

فائر بندی 27 فروری 2016 کو نصف شب کے وقت نافذ العمل ہو گی۔

یہ سمجھوتہ دہشت گرد تنظیم داعش ، النصریٰ فرنٹ اور اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر قبول کئے جانے والے دیگر گروپوں کے خلاف کئے جانے والے آپریشنوں کا احاطہ نہیں کرے گا۔

امریکہ کے صدر باراک اوباما اور روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر مذاکرات میں فائر بندی کی تفصیلات واضح ہو گئی ہیں۔

وائٹ ہاوس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اوباما کی اوّلین ترجیح شامی عوام کی تکالیف کو کم کرنا ، اقوام متحدہ کی زیر قیادت میں سیاسی عمل کو شروع کرنا اور دہشت گرد تنظیم داعش کو شکست دینے کے لئے تمام فریقین کو سمجھوتے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

شام میں جھڑپوں کو روکنے کے لئے امریکہ ا ور روس کی طرف سے جاری کردہ بیان پر اقوام متحدہ کی طرف سے بھی ممنونیت کا اظہار کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجاریک نے کہا ہے کہ" فائر بندی امید کی ایک ایسی کرن ہے کہ جس کے شامی عوام ایک طویل عرصے سے منتظر تھے"۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کے تحقیقی کمیشن نے شام کے بارے میں اپنی رپورٹ کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شامی عوام تباہی کے دہلیز پر ہیں اور علاقے میں دہشت گرد تنظیم داعش اور اسد انتظامیہ انسانی جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں دنیا سے شام میں جنگ کرنے والے گروپوں کو اسلحہ اور امداد کی فراہمی بند کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔

شام کے صدر بشار الاسد نے بھی ملک میں عام انتخابات کے لئے 13 اپریل کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔

فائر بندی کے فیصلے کے فوراً بعد بشار الاسد کا انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا بھی مرکز توجہ بن رہا ہے۔

واضح رہے کہ شام میں آخری انتخابات 2012 میں ہوئے تھے۔



متعللقہ خبریں