یہودیوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہٹلر کے بجائے مفتی اعظم فلسطین

اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے تمام تاریخی حقائق کو روندتے ہوئے دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے قتل عام کا اصل ذمہ دار ہٹلر کے بجائے ایک مسلم رہنما کو قرار دے دیا۔

396305
یہودیوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہٹلر کے بجائے مفتی اعظم فلسطین

اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے تمام تاریخی حقائق کو روندتے ہوئے دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے قتل عام کا اصل ذمہ دار ہٹلر کے بجائے ایک مسلم رہنما کو قرار دے دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے اسرائیل میں عالمی صیہونی کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہٹلر یہودیوں کو جرمنی سے ختم نہیں صرف بے دخل کرنا چاہتا تھا لیکن مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کے لیے آمادہ کیا تاکہ جرمنی سے بے دخل ہونے کے بعد یہودی فلسطین میں آباد نہ ہوسکیں ۔
فلسطینی اتھارٹی پی ایل او کے سیکریٹری جنرل صائب ارکات نے نتین یاہو کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم اپنے ہمسایوں کی نفرت میں اس قدر آ گے نکل گئے ہیں کہ وہ 60 لاکھ یہودیوں کے قاتل اور تاریخ کے بدنام ترین آمر کو بھی اس کے جرائم سے بری کرنے پر تیار ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب وہ جرمنی کا دورہ کررہے ہیں جہاں وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات میں اسرائیل سمیت مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بات چیت کریں گے۔
تجزیہ کاروں نے نتین یاہو کے اس متنازع بیان کو اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حالیہ کشیدگی کے دوران دنیا کو فلسطینیوں کے خلاف اکسانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کے حکمران ایڈولف ہٹلر کے حکم پر 60 لاکھ یہودیوں کو گیس چیمبرز میں ڈال کر ہلاک کر دیا گیا تھا جسے ہولوکاسٹ کا نام دیا جاتا ہے اور جرمنی اور یورپ کے متعدد ممالک میں ہٹلر کی حمایت اور ہولوکاسٹ کی مخالفت یااس پر سوال اٹھانا بھی سخت جرم ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں