غزہ کی پٹی کو صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا
فلسطینی محکمہ آبی امور کے چیئر مین غنیم کا کہنا ہے کہ پانی صاف کرنے کی تنصیبات کو عنقریب عملی جامہ نہ پہنائے جانے کی صورت میں غزہ کو عنقریب انتہائی سنگین سطح کے پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سالہا سال سے انسانی المیہ کا سامنا ہونے والی غزہ کی پٹی کو اب پانی کے بحران کا خطرہ لا حق ہے۔
فلسطینی محکمہ آبی امور کے چیئر مین غنیم کا کہنا ہے کہ پانی صاف کرنے کی تنصیبات کو عنقریب عملی جامہ نہ پہنائے جانے کی صورت میں غزہ کو عنقریب انتہائی سنگین سطح کے پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
غنیم نے بتایا ہے کہ غزہ کو سالانہ 45 ملین مکعب میٹر پانی کی ضرورت ہے۔
فلسطینی محکمہ آب کی طرف سے گزشتہ ماہ تجویز کردہ 500 ملین ڈالر کی مالیت کی حامل پانی صاف کرنے کی تنصیبات کے منصوبے پر توجہ مبذول کرانے والے غنیم نے بتایا کہ " اس منصوبے کو فی الفور عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ "
اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مطلوبہ رقم کے حصول کی خاطر فلسطینی صدرِ مملکت محمود عباس کے عالمی سربراہان سے رابطہ کرنے کا ذکر کرنے والے غنیم نے بتایا کہ منصوبے کی تکمیل تین سال میں ممکن بن سکے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس تنصیب کو ہدف نہ بنانے کے معاملے پر اسرائیل سے ضمانت فراہم کرنے کا تقاضا کیا گیا لیکن اس کا فی الحال جواب نہیں مل سکا ۔
واضح رہے کہ پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہونے والے 18 لاکھ آبادی کے حامل غزہ میں عوام کی اکثریت کنوئیں کھودتے ہوئے اپنی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ علاقے کے زیر زمین پانی کے ذخائر کا 96 فیصد پینے کے لیے موزوں نہیں ہے۔
متعللقہ خبریں
فلسطین، جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں 6 فلسطینی شہید
جنین ہسپتال کے شعبہ سرجری کے سربراہ بھی ہلاک شدگان میں شامل ہیں