فلسطین کا بائیس فیصد حصہ آزاد کرنے پر بھی ہم راضی ہیں: عباس

صدر محمود عباس نے کہا کہ مشرقی بیت المقدس کو اس آزاد ریاست کا دارالحکومت قرار دیا جائے جبکہ ہم فلسطین کے 22 فیصد حصے پر ایک خود مختار ریاست کے قیا م پر بھی راضی ہیں

204788
فلسطین کا بائیس فیصد حصہ آزاد کرنے پر بھی ہم راضی ہیں: عباس

مشرق وسطیٰ میں قیام امن اور فلسطین اسرائیل مذاکرات کیلئے سرگرم امریکہ، یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ پر مشتمل گروپ چار نے اسرائیلی و فلسطینی فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تعطل کا شکار مذاکرات کا سلسلہ ایک ماہ کے اندر اندر بحال کریں۔
گروپ چار کا کہنا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ اوراسرائیل کواب بغیر کسی تعطل کے بات چیت کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے تاکہ کوئی حتمی امن سمجھوتہ کیا جا سکے۔
قبل ازیں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ انہوں نے جون 1967ء کی جنگ میں اسرائیلی قبضے میں چلے گئے علاقوں پرمشتمل ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے لیے درخواست دی ہے جس میں ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ مشرقی بیت المقدس کو اس آزاد ریاست کا دارالحکومت قرار دیا جائے جبکہ ہم فلسطین کے 22 فیصد حصے پر ایک خود مختار ریاست کے قیا م پر بھی راضی ہیں۔
صدر محمود عباس نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ جس شخص میں زندہ ضمیر کی ایک معمولی سی حس بھی موجود ہے وہ اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کی مخالفت نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کیلئے اپنی طرف سے کوششوں میں کو ئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ انہوں نے خطے میں قیامِ امن میں تعطل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی من مانی نے اُنہیں یک طرفہ طور پر آزاد ریاست کیلئے اقوام متحدہ میں رجوع پرمجبور کیا ہے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں