اسرائیلی پارلیمنٹ میں کشیدگی کی فضا

اسرائیل پارلیمنٹ کے عرب نژاد رکن نے حکومت اسرائیل کی فلسطین پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کی

104339
اسرائیلی پارلیمنٹ میں کشیدگی کی فضا

لا پتہ تین اسرائیلی نوجوانوں کی تا حال عدم بازیابی نے پارلیمنٹ میں کشیدگی کی فضا پیدا کی ہے۔
عرب پارلیمانی نمائندے کی طرف سے نوجوانوں کی گمشدگی کے پیچھے حکومت کی نسل پرست پالیسیوں کا ہاتھ ہونے کا کہنے پر پارلیمنٹ میں بحث چھڑ گئی۔
اسرائیلی عرب پارلیمانی نمائندے حانین زوابی کی تقریر کے دوران کشیدگی پیدا ہوئی۔کیونکہ نمائندے نے بنیامین نتن یاہو کی حکومت کو نوجوانوں کی گمشدگی کا مورد ِ الزام ٹہرایا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ واقع کیونکر پیش آیا ہے؟ چونکہ اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔ کیونکہ فلسطینی اپنے حق کے متلاشی ہیں۔یہ ان کی مزاحمت کی ایک کڑی ہے۔ ہاں میں اسرائیلی پارلیمنٹ کا رکن ہوں۔ لیکن فوج اور خفیہ سروس میں کام کرنے والے بعض پارلیمانی نمائندوں نے کون جانتا ہے کتنے فلسطینیوں کا قتل کیا ہے۔ لیکن کوئی یہ سوال نہیں اٹھاتا کہ یہودی پارلیمانی نمائندے دہشت گرد ہیں کہ نہیں؟ دراصل بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان میں سے بعض دہشت گرد ہیں۔لہذا فسلطین پر قبضہ اور نتن یاہو حکومت کی نسل پرست پالیسیاں اس اغوا کے واقع کی اصل ذمہ دار ہیں۔"
ان بیانات نے نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ اسرائیل بھر میں وسیع پیمانے پر بے چینی پیدا کی ہے۔
لاپتہ نوجوانوں کے خماس کی طرف سے اغوا کیے جانے کا دعوی کرنے والے اسرائیل نے غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں فوجی کاروائیاں کی ہیں۔
اسرائیل کی آبادی کے بیس فیصد کو تشکیل دینے والے فلسطینی نژاد عرب لوگ یہودی اسرائیلی شہریوں کے مساوی حقوق کے مالک نہیں ہیں۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں