ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 20.10.2016

ترک ذرائع ابلاغ

593504
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 20.10.2016

***روزنامہ  حریت نے " ترکی طیاروں    کی پی وائی ڈی  اور وائی  پی جی  کے اہداف پر بمباری " کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ترک مسلح افواج کے جنگی طیاروں نے شام میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر  بمباری کی ہے ۔  شام  کے شمالی علاقے  کو داعش سے پاک کرنے کے لیے ترکی کی زیر قیادت 24 اگست کو شروع کردہ فرات ڈھال  فوجی کاروائی کے دائرہ کار میں  ترک جنگی طیاروں نے دہشت گرد تنظیم پی وائے جی اور وائے پی جی کے تقریباً 200 دہشت گردوں کو ہلاک  اور ایک بکتر بند گاڑی، ایک ہیڈ کوارٹر سمیت 18 اہداف کو تباہ کر دیا ہے ۔ فرات ڈھال کاروائی کے آغاز سے لیکر ابتک 1260 مربع کلو میٹر کے علاقے کو  کنٹرول میں لیا جاچکا ہے۔

 

***روزنامہ صباح  نے "  سیکورٹی   کا  نیا ویژن" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ  صدر رجب  طیب ایردوان  صدارتی محل میں   کونسلروں سے خطاب کرتے  ہوئے  کہا ہے  کہ موصل سے متعلق ترکی پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں  لہذا ترکی مذاکرات کی میز پر اور علاقے میں کاروائی کے دوران وہاں موجود ہو گا ۔انھوں نے ترکی کو اس کاروائی سے دور رکھنے والوں کیخلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کلومیٹر دور سے آ کر اس کاروائی میں حصہ لینا آپ کا حق ہے اور جواز یہ ہے کہ ہمیں حکومت عراق نے دعوت دی ہے لیکن  350 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اور ہر لمحے خطرات سے دوچار ملک ترکی جس  پر تاریخی ذمہ داریاں عائد ہیں اس علاقے میں موجود نہیں ہو گا  ایسا نا ممکن ہے ۔ وہ اس کاروائی میں ضرور حصہ لے گا ۔ ترکی عراق اور شام  کی سرزمین  پر بری نظریں نہیں رکھتا ہے ۔ترکی، عراق  اور شام کی علاقائی سالمیت  کوہمیشہ  ہی بڑی اہمیت دیتا چلا  آیا ہے اور آئندہ بھی دیتا رہے گا۔

 

***روزنامہ وطن   نے  " بعیشیقہ پر حملہ ترکی پر حملہ تصور کیا جائے گا " کے زیر عنوان  اپنی خبر میں لکھا ہے کہ  نائب وزیراعظم نعمان قرتلمُش   نے کہا ہے کہ ترک فوجیوں کی  بعشیقہ میں موجوگی محض ایک اتفاق نہیں  بلکہ عراقی مرکزی حکومت کی منظوری  اور  دعوت ، اسی طرح شمالی عراق کی انتظامیہ  کی دعوت پر ترک فوجیوں کی  وہاں پر تعنیاتی  ممکن  بنی تھی۔لہذایہ معاملہ  مکمل طور  پر  قانونی اور  جائز  حیثیت  رکھتا ہے ،  اس لیے اس  معاملے کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔نائب وزیر اعظم نےمیدان جنگ کے بعد ترکی کے مذاکرات کی میز پر بھی شامل ہونے  کی  جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ "آخر کار خطے کی تمام تر مساوات  میں ترکی   کی موجودگی ایک لازمی فعل ہے۔ اس  حقیقت سے امریکہ اور روس حتیٰ عراقی حکومت بھی آگاہ ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ ترکی مذاکرات  کی میز پر  کمزور فریق  کے طور پر  بیٹھے۔  ہمارا نظریہ واضح ہے کہ عراق، عراقی شہریوں کا ہے۔ "انہوں نے کہا کہہ بعشیقہ میں ترک کیمپ میں فوجیوں کی موجودگی ہمارے لیےحساس معاملات  میں سے ایک  ہے۔

 

 

***روزنامہ   ینی شفق   نے " سویڈن کی جانب سے مکمل اعتماد کا اظہار"  کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ   ترکی کے خطے جس کی جیو   پولیٹک اہمیت میں  مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے  میں ترکی میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں  مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔  یورپی یونین کے ممالک میں سے سویڈن نے ترکی میں بڑے پیمانے پر  سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سرمایہ کاری سے ترکی میں    سرمایہ کاروں کے سرمایہ کاری کرنے  کیے  فضا سازگار ہو  نے کی توقع کی جا رہی ہے۔

 

***روزنامہ  نے  بیشک تاش اور نپولی کا مقابلہ " کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ   ترکی کے  فٹ بال کلب   بیشک تاش اور  نپولی کے درمیان ہونے والے مقابلے میں  ترکی کے فٹ بال کلب بیشک تاش  نے   نپولی جسے گزشتہ اتھارہ میچوں میں کسی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا شکست سے دوچار کرتے ہوئے  اپنے گروپ میں اپنی پوزیشن کو بہت بہتر کرلیا ہے۔



متعللقہ خبریں