میانمار:فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری،انٹرنیٹ سروس بھی بند

میانمار کے سب سے بڑے شہر میں فوجی بغاوت اور معزول رہنما آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے خلاف تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں جن میں مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ہم فوجی آمریت نہیں چاہتے ،ہم جمہوریت چاہتے ہیں

1579135
میانمار:فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری،انٹرنیٹ سروس بھی بند

میانمار کے سب سے بڑے شہر میں فوجی بغاوت اور معزول رہنما آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے خلاف تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں۔

میانمار ناو نامی خبر ایجنسی کے مطابق، انٹرنیٹ سروس کی بندش اور فون لائنوں پر پابندی کے باوجود بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ 2007 میں بدھ مت راہب کی زیر قیادت زعفران انقلاب کے بعد اس وقت ملک میں سب سے بڑے مظاہرے جاری ہیں۔

میانمار کے تجارتی دارالحکومت ینگون میں مظاہرین نے سرخ غبارے اٹھا رکھے تھے جو آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ ڈیموکریسی پارٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ ہم فوجی آمریت نہیں چاہتے ،ہم جمہوریت چاہتے ہیں‘۔

 یانگون کے اطراف سے بڑے پیمانے پر جمع ہونے والا ہجوم ہلڈن ٹاؤن شپ پر جا پہنچا تھا اور انٹرنیٹ سروس اور فون لائنوں کی بندش کی وجہ سے فیس بک پر چند مظاہرے کے مناظر نشر ہوئے۔

ینگون کے شمال سے 350 کلومیٹر دور دارالحکومت نیپائٹاو میں جنتا کی طرف سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے ۔

دوسری جانب سینکڑوں مظاہرین نے جنوب مشرق میں ریاست کیرن کے شہر میں پولیس  تھانے کے باہر رات بسر کی جہاں خیال کیا جاتا ہے کہ این ایل ڈی کے مقامی قانون سازوں کو گرفتار کرکے رکھا گیا ہے۔

خیال رہے کہ میانمار میں فوج نے یکم فروری کی صبح جمہوری طور پر منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور آنگ سان سوچی اور ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی  کے دیگر رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔



متعللقہ خبریں