بھارت: دعووں کی پیشی کو 22 جنوری تک ملتوی کر دیا گیا

سپریم کورٹ نے متنازع شہریت قانون کے خلاف آئین کے منافی ہونے کے دعوے سے دائر کروائے گئے دعووں کی پیشیوں کو 22 جنوری تک ملتوی کر دیا

1325491
بھارت: دعووں کی پیشی کو 22 جنوری تک ملتوی کر دیا گیا

بھارت میں سپریم کورٹ نے متنازع شہریت قانون کے خلاف آئین کے منافی ہونے کے دعوے سے دائر کروائے گئے دعووں کی پیشیوں کو 22 جنوری تک ملتوی کر دیا ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے، شہریت قانون کی منسوخی  سے متعلق ،درج کروائی گئی تقریباً 60 درخواستوں کا جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

قانون کی منسوخی کے لئے دعوے دائر کروانے والے فریقین میں حزب اختلاف  نیشنل کانگریس پارٹی بھی شامل ہے۔

دعوے داروں کا موقف ہے کہ دین، مہاجرین کے لئے شہریت کے حق کی بنیادی شرط نہیں ہو گی کیونکہ یہ چیز بھارت کے سیکولر اصول کے منافی ہے۔

سپریم کورٹ نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ دعووں پر پیشی آج 18 دسمبر بروز بدھ کو ہو گی۔

واضح رہے کہ ملک کے مختلف صوبوں میں، 31 دسمبر 2014  سے قبل ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین کو شہریت کا حق دینے لیکن مسلمان مہاجرین کو اس حق سے محروم رکھنے سے متعلق شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔

قانون کو نافذ العمل   کر دیا گیا ہے اور اس کے دائرہ کار میں خاص طور پر پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے بدھ، سکھ، جین، پارسی، ہندو اور عیسائی اپنی شناخت اور بھارت میں 6 ماہ سے زیادہ عرصے سے قیام کو ثابت کرنے کی صورت میں شہریت حاصل کر سکیں گے لیکن اسی پوزیشن کے حامل مسلمانوں کو قانون سے باہر رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ بھارت دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی  ولا دوسرا ملک ہے ۔ مذکورہ قانون کو مسلمان اقلیت کو دوسرے درجے کے شہری بنانے اور متعدد کو بے وطن کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

مسلمانوں کو جلا وطن کئے جانے یا پھر جیلوں میں بند  کئے جانے  کی وجہ سے شہریت قانون  پر تنقید کی جا رہی تھی۔



متعللقہ خبریں