مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرامریکی عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو طلب کرلیا

امریکی ریاست ہیوسٹن، ٹیکساس کی ضلعی عدالت نے یہ اقدام کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ کی جانب سے دائر درخواست پر اٹھایا، جہاں نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 22 ستمبر کو ایک مشترکہ ریلی سے خطاب کریں گے

1273239
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرامریکی عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو طلب کرلیا

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر افراد کو ریاست ٹیکساس کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے طلب کیا ہے  اور  مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر 21 روز میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

امریکی ریاست ہیوسٹن، ٹیکساس کی ضلعی عدالت نے یہ اقدام کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ کی جانب سے دائر درخواست پر اٹھایا، جہاں نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 22 ستمبر کو ایک مشترکہ ریلی سے خطاب کریں گے۔

مذکورہ تنظیم نے شکایت کی کہ مودی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست کو متنازع علاقے کا الحاق کر کے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کرلیا۔

درخواست میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور آرمی چیف کنول جیت سنگھ کو بھی غیر قانونی قبضے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر نامزد کیا گیا تھا۔

ان خلاف ورزیوں میں پہلی مرتبہ اس قدر طویل کرفیو کا نفاذ، مواصلاتی روابط مکمل طور پر منقطع کرنا، کشمیریوں کو بنیادی سہولیات نہ دینا، غیر قانونی حراست، جبری گمشدگیاں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل شامل ہے۔

درخواست گزار نے امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کا حوالہ بھی دیا جس میں مدعا علیہان کے کنٹرول میں موجود کشمیر میں صورتحال کو سخت خطرناک قرار دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ اس خبر میں بھارتی فوجیوں کے تشدد اور دھمکیوں کے واقعات بھی درج کیے گئے تھے۔

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔

بھارت کو اس اقدام کے بعد نہ صرف دنیا بھر سے بلکہ خود بھارتی سیاست دانوں اور اپوزیشن جماعت کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یہی نہیں بلکہ بھارت نے 5 اگست کے اقدام سے کچھ گھنٹوں قبل ہی مقبوضہ وادی میں مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا دیا تھا جبکہ مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیے تھے جو ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی تاحال معطل ہیں۔

 



متعللقہ خبریں