یورپی یونین کی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی وجہ سے میانمار کے کئی اعلیٰ فوجی اہلکاروں پر پابندیاں

یورپی یونین نے میانمار کے ان تمام اہلکاروں کے یورپ میں ممکنہ اثاثے منجمد کر دینے کے علاوہ ان کے یورپی یونین میں داخل ہونے پر بھی پابندیاں تو عائد کر دی ہیں

1001770
یورپی یونین کی  روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی وجہ سے میانمار کے کئی اعلیٰ فوجی اہلکاروں پر پابندیاں

یورپی یونین  نے میانمار کی فوج اور پولیس کے سات سینئر اہلکاروں پر  پابندیاں عائد کردی ہیں۔ ان میں میانمار کی فوج کا وہ جنرل بھی شامل ہے، جو ریاست راکھین میں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف اس فوجی آپریشن کا کمانڈر تھا، جس کی وجہ سے سات لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

یورپی یونین کی طرف سے ان پابندیوں کا اعلان پیر پچیس جون کی شام کیا گیا اور اس اعلان کے محض چند ہی گھنٹے بعد میانمار کی فوج کی طرف سے یہ اعلان بھی کر دیا گیا کہ جن فوجی جرنیلوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں سے ایک کو کل پچیس جون ہی کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہی سات اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں میں سے ایک اور جرنیل نے ملکی فوج سے گزشتہ ماہ مئی میں اس وقت علیحدگی اختیا رکر لی تھی، جب اسے اس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

یورپی یونین نے میانمار کے ان تمام اہلکاروں کے یورپ میں ممکنہ اثاثے منجمد کر دینے کے علاوہ ان کے یورپی یونین میں داخل ہونے پر بھی پابندیاں تو عائد کر دی ہیں لیکن ساتھ ہی میانمار کو یونین کے رکن کسی بھی ملک کی طرف سے ہتھیار فراہم کرنے پر پہلے سے عائد پابندی میں توسیع بھی کر دی ہے۔ دفاعی حوالے سے اس پابندی کی وجہ سے یورپی یونین نے میانمار کی فوج کے ساتھ کسی بھی اشتراک عمل اور تربیتی پروگرام کو قانونا ممنوع قرار دے رکھا ہے۔

 



متعللقہ خبریں