مہذب دنیا کے ٹھیکیداروں ذرا نظر کرم ادھر بھی
تھائی لینڈ کے ساحل کے قریب موجود کشتی میں سوار 350 روہنگیامسلمان گزشتہ 3 ماہ سے زندگی اور موت کی کشمش میں مبتلا ہیں جب کہ پانی اور خوراک کی قلت کے باعث اب تک کشتی میں سوار 10 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن کی لاشوں کو سمندر کی نذر کردیا گیا ہے
تھائی لینڈ کے ساحل کے قریب موجود کشتی میں سوار 350 روہنگیامسلمان گزشتہ 3 ماہ سے زندگی اور موت کی کشمش میں مبتلا ہیں جب کہ پانی اور خوراک کی قلت کے باعث اب تک کشتی میں سوار 10 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن کی لاشوں کو سمندر کی نذر کردیا گیا ہے۔
خبر کے مطابق ،350 روہنگیا مسلمانوں کولے کر ملائشیا جانے والی کشتی کو ملائشیا اور بعد میں انڈونیشی کوسٹ گارڈ نے اپنے ساحلوں کی جانب بڑھنے سے روک دیا تھا جس دوران کشتی کے ملاح انڈونیشیا کے ساحل کے قریب مسافروں کو تنہا اور سمندر کی بے رحم موجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھےجس پر تارکین وطن نے اس بار تھائی لینڈ کی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن ان پر وہاں کے دروازے بھی بند کردیئے گئے۔
بتایا گیا ہے کہ کشتی میں سوار افراد کے پاس کھانے پینے کا سامان ختم ہوچکا ہے جس کےباعث وہ بھوک اور پیاس سے مررہے ہیں جب کہ اب لوگ پیاس بجھانے کے لیے اپنا پیشاب پینے پر بھی مجبور ہیں اوراگر ان پھنسے ہوئے لوگوں کو فوری طور پر خوراک اور پانی فراہم نہ کیا گیا تو بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوسکتی ہیں واضح رہے کہ میانمار کے روہنگیا مسلمان گزشتہ ایک ہزار سال سے وہاں قیام پذیر ہیں پھر بھی انہیں وہاں کا شہری تسلیم نہیں کیاجاتا اسی لیے انہیں اکثر وبیشتر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور قتل عام سے بھی گریز نہیں کیا جاتا جس کے باعث وہاں کے لوگ ہجرت کرکے بنگلہ دیش، ملائشیا اور انڈونیشیا جانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
متعللقہ خبریں
انڈونیشیا، آتش فشاں پھٹنے کے بعد کی تباہ کاریوں میں اموات میں اضافہ
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 58 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہو چکے ہیں