افغانستان میں امریکی فوجیوں کوایک سال مزید کاروائیاں کرنےکااختیار

امریکہ کے اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر براک اوباما نے ایک خفیہ حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت افغانستان میں موجود امریکی فوجی 2015ء تک جنگی کارروائیوں میں براہ راست حصہ لے سکیں گے

202667
افغانستان میں امریکی فوجیوں کوایک سال مزید کاروائیاں کرنےکااختیار

امریکہ کے اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر باراک اوباما نے ایک خفیہ حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت افغانستان میں موجود امریکی فوجی 2015ء تک جنگی کارروائیوں میں براہ راست حصہ لے سکیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادار ے کے مطابق امریکی صدر نے حال ہی میں افغان حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کیا ہے جس کے تحت افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کو مزید ایک سال تک براہ راست کارروائیاں کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے بعد کم از کم ایک سال تک امریکہ کے فوجی براہ راست لڑائی کے مشن میں حصہ لیں گے۔ خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق یہ فیصلہ حالیہ ہفتوں میں وائٹ ہاؤس میں سکیورٹی سے متعلق ہونے والے اجلاسوں میں کیا گیا۔
امریکن حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو القاعدہ کی حمایت کرتا ہے اور ہمارے مشن کو محدود کرنا چاہتا ہے لیکن ہم اپنے مقاصد میں سے بہت سے حاصل کر چکے ہیں۔ افغانستان میں تعینات امریکی فوجی 2015 میں طالبان کے خلاف باقاعدہ پٹرولنگ میں حصہ نہیں لیں گے، ہم زیادہ عرصے تک صرف جنگجوؤں کے خلاف آپریشن نہیں کر سکتے کیونکہ یہ لوگ طالبان کے ساتھ ہیں اور طالبان براہ راست امریکی فوجیوں اور اتحادیوں کے لئے خطرہ ہیں یا پھر القاعدہ کو مدد فراہم کرتے ہیں لہذا ہم امریکیوں کو محفوظ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔نئے اجازت نامے کے تحت لڑائی میں مصروف افغان فورسز کو امریکہ کی فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہو سکے گی جب کہ طالبان کے

خلاف کارروائیوں میں کبھی کبھار ضرورت پڑنے پر امریکی فوجی بھی اُن کا ساتھ دے سکیں گے۔
لیکن اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی خبر میں یہ نہیں بتایا کہ حکمت عملی میں اس تبدیلی کی وجہ سے کیا افغانستان میں 2014ء کے بعد تعینات رکھے جانے والے فوجیوں کی تعداد پر بھی کوئی فرق پڑے گا یا نہیں۔
اس معاہدے پر دستخط اشرف غنی کے منصب صدارت سنبھالنے کے ایک روز بعد کیے گئے، سابق صدر حامد کرزئی نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد افغانستان کے امریکہ سے تعلقات میں تناؤ بھی دیکھا گیا۔
دو طرفہ سکیورٹی معاہدے کے بعد توقع ہے کہ 2014ء کے اختتام پر افغانستان سے بین الاقوامی لڑاکا افواج کے انخلا کے بعد نیٹو کے 12 ہزار فوجی وہاں رہیں گے جن میں سے 9,800 امریکی فوجی ہوں گے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں