افغانستان میں صدارتی انتخابات سے متعلق بحران کا سلسلہ جاری

خواتین کا دھاندلی سے متعلق مظاہرہ۔ دارالحکومت کابل میں کیے جانے والے مظاہرے میں خواتین نے جعلی ووٹوں کی چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔ افغانستان میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جن میں سے 70 لاکھ سے زائد نے دوسرے مرحلے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا

109084
افغانستان میں صدارتی انتخابات سے متعلق بحران کا سلسلہ جاری

افغانستان میں صدارتی انتخابات سے متعلق بحران کا سلسلہ جاری ہے۔
صدارتی انتخابات کے دوسرے راونڈ میں دھاندلی کیے جانے سے متعلق خواتین نے بھی اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
دارالحکومت کابل میں کیے جانے والے مظاہرے میں خواتین نے جعلی ووٹوں کی چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔
انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا کام جاری ہے تاہم صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایت کرتے ہوئے ووٹوں کی گنتی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عبداللہ عبداللہ کی انتخابی مہم کے منتظمین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں موصول اطلاعات کے مطابق ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں ان کے حریف امیدوار اشرف غنی کو عبداللہ عبداللہ پر 10 لاکھ ووٹوں کی برتری دلادی گئی ہے جسے وہ تسلیم نہیں کرتے۔
عبداللہ عبداللہ نے گنتی کے عمل کی نگرانی کرنے والے اپنے ساتھیوں کو بھی الیکشن کمیشن کے دفاتر سے واپس بلا لیا تھا اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے مداخلت کرے۔
افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی کے مطابق افغانستان میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جن میں سے 70 لاکھ سے زائد نے دوسرے مرحلے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا۔
اپریل میں ہونے والے انتخاب کے پہلے مرحلے میں بھی ووٹنگ کا تناسب لگ بھگ اتنا ہی رہا تھا۔
پانچ اپریل کو ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں شریک آٹھ امیدواروں میں سے کوئی بھی کامیابی کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا جس کی وجہ سے انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنا پڑا تھا۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں