افغانستان میں صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ
عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے، سیکورٹی کے انتظامات بھی وسیع پیمانے پر کیے گئے ہیں
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے اور حتمی مرحلے کا آج صبح آغاز ہوا ہے۔
افغان کے تقریبا ایک کروڑ 20 لاکھ رائے دہند گان یہ فیصلہ کریں گے کہ عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی میں سے کون صدر حامد کرزئی کے جانشین ہوں گے
واضح رہے کہ عبداللہ عبداللہ کرزئی حکومت میں وزیر خارجہ رہ چکے ہیں اور انہوں نے پہلے مرحلے میں 45 فیصد ووٹ لیے تھے جبکہ اشرف غنی ورلڈ بینک کے سابق ماہر اقتصادیات ہیں اور ان کے ووٹوں کی شرح 31 فیصد تک رہی تھی۔
ان انتخابات کے ذریعے پہلی بار جمہوری طور پر اقتدار کی منتقلی کا عمل سامنے آئے گا تاہم حکومت سے بر سر پیکار طالبان نے پولنگ سٹیشنوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے جبکہ ووٹنگ میں دھاندلی کے خدشات کے پیش نظر متنازع نتائج کے امکانات بھی ہیں۔
یاد رہے کہ دو ماہ پہلے ہونے والے پہلے مرحلے میں دھاندلیوں کےکے بعد انتخابی عملے کے ہزاروں افراد کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک زیادہ تر بیرونی فوجی افغانستان سے واپس چلے جائیں گے اور دونوں صدارتی امیدواروں میں سے جو کوئی بھی اقتدار میں آئے گا اسے، کمزور معیشت، وسیع پیمانے پر بدعنوانی، قانون کے نفاذ کے ساتھ ساتھ طالبان سے مزاحمت کا سامنا ہوگا۔
طالبان نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ ووٹنگ کو متاثر کرنے کی پوری کوشش کریں گے اور ’لگاتار‘ حملے کرتے رہیں گے۔
افغانستان میں نیٹو کے 51 ہزار فوجی تا حال خدمات ادا کر رہے ہیں جن میں سے 32 ہزار امریکی فوجی ہیں۔
متعللقہ خبریں
افغانستان میں ہسپانوی سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی
17 مئی کو صوبہ بامیان میں سیاحوں پر مسلح حملہ تنظیم نے کیا تھا