آج جمیل الدین عالی کی 90 ویں سالگرہ ہے

اردو ادبیات کا ایک اہم نام جمیل الدین عالی آج اپنی 90 ویں سالگرہ منا رہے ہیں

191076
آج جمیل الدین عالی کی 90 ویں سالگرہ ہے

جمیل الدین عالی یا دوسرے لفظوں میں عالی جی ایک منفرد شاعر ، نقاد، اور ریٹائرڈ بینکار ہیں جنہوں نے "جیوے جیوے پاکستان"، "اے وطن کے سجیلے جوانو"، "میرا پیغام پاکستان"، ہم تا با ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں" اور "اتنے بڑے جیون ساغر میں" جیسے لافانی ترانے تخلیق کئے اورآج عالی جی کی 90 ویں سالگرہ ہے۔


وہ 20 جنوری 1925 کو لوہارو کے نواب سر امیر الدین احمد خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ جمیل الدین عالی نے 13 اگست 1947 کو اپنی اہلیہ طیبہ اور 6 ماہ کی بیٹی حمیرہ کے ہمراہ دہلی سے چلنے والی آخری ٹرین سے کراچی ہجرت کی۔
وہ بر صغیر میں برطانوی راج کے دوران دہلی میں منسٹری آف کامرس میں اسسٹنٹ تھے بعد ازاں سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کر کے 1952 میں کراچی میں انکم ٹیکس آفیسر متعین ہوئے۔ وہ نیشنل بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹیو بورڈ کے ممبر رہے اور پہلے پاکستان کے وزیر خزانہ غلام اسحاق خان ڈار سے منسلک پاکستان بینکنگ کونسل سے اور بعد ازاں ڈاکٹر محبوب الحق سے منسلک رہے۔ عالی 1990 میں نیشنل بینک آف پاکستان سے ریٹائر ہوئے۔


جمیل الدین عالی پاکستان رائٹرز گلڈ کے بانی اراکین میں سے ہیں ، گلڈ کے سیکرٹری رہے اور رائٹرز گلڈ کے لاہور منتقل ہونے سے قبل اس کے سیکرٹری جنرل متعین ہوئے۔


عالی جی نے پاکستان رائٹرز گلڈ میں اپنی ملازمت کے دوران پانچ سالانہ لٹریری ایوارڈ کا سلسلہ شروع کیا جو سالوں تک جاری رہا۔
شاعری میں انہوں نے دوہےکی کلاسیکی شکل کو زندہ کیا اسے اردو کے مطابق ڈھالا اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھتے ہوئے اس میں وسطی ایشیاء کی منفرد مسلمان ثقافت کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے غزلیں، نظمیں اور گیت بھی لکھے ہیں۔ ان کی طویل نظموں میں سائنسی اور فلسفیانہ خیالات کو ایسے منفرد اور گہرے انداز میں پیش کیا گیا ہے جو اپنے ساتھ ایک شاعرانہ لذّت لئے ہوئے ہے۔
جبکہ نثر میں عالی جی کو ان کے نہایت چست اور مصورانہ اسلوب کے حامل سیاحت نامے کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔
ان کے اخباری کالموں نے ، جو وہ 50 سال کے ریکارڈ عرصے سے لکھ رہے ہیں، ملکی و بین الاقوامی معاملات پر ایک مدبرانہ نگاہ رکھنے کے لئے عوام کو بیدار کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔


عالی جی انجمن ِ ترقی ِ اردو پاکستان کے ساتھ گہری وابستگی رکھتے ہیں اور گذشتہ 55 سالوں سے قومی زبان اردو کی ترقی میں نہایت فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔


وہ تین سال تک اردو ڈکشنری بورڈ کے چئیر مین بھی رہے ہیں اور تین سال تک فیڈرل گورنمنٹ اردو کالج کے اعزازی منتظم رہے۔ عالی جی کی ملازمت کے دوران ہی اردو سائنس کالج بنا اور وہ ڈاکٹر مولوی عبدالحق کی انگلش اردو ڈکشنری کی توسیع میں بھی نہایت معاون کردار ادا کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے فیڈرل گورنمنٹ اردو یونیورسٹی میں اردو کالج کی توسیع میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے اور تین سال تک اس کے سینٹ کے ڈپٹی چئیر مین رہ چکے ہیں۔


باسٹھ سالہ خدمت کے بعد گذشتہ سال کے آغاز میں انہوں نے انجمن ترقی اردو کے اعزازی سیکرٹری کے اختیارات ڈاکٹر فاطمہ حسن کے حوالے کئے ہیں تاہم وہ انجمن کے لائف ٹائم اعزازی ایگزیکٹیو ہیں۔


پاکستان حکومت نے جمیل الدین عالی کو تین سرکاری ایوارڈوں سے نوازا ان میں سے پہلا پرائڈ آف پرفارمنس گولڈ میڈل صدارتی ایوارڈ ہے جو 1992 میں دیا گیا، دوسرا ہلالِ امتیاز 'اردو لٹریچر' ہے جو 2003 میں دیا گیا اور تیسرا کمال فن ایوارڈ ہے۔ انہیں 2004 میں کراچی یونیورسٹی کی طرف سے ادبیات کے ڈاکٹر کی ڈگری سے بھی نوازا گیا ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں