امریکہ کی اسرائیل کو نئے لڑاکا طیاروں اور بموں کی ترسیل

امریکی انتظامیہ نے 1800 ایم کے 84 اَن گائیڈڈ بم اور 500 ایم کے 82 ان گائیڈڈ بم بھیجنے کی منظوری دے دی

2122420
امریکہ کی اسرائیل کو نئے لڑاکا طیاروں اور بموں کی ترسیل

بتایا گیا کہ امریکی انتظامیہ نے رائے عامہ کو مطلع کیے  بغیر غزہ میں جارحیت جاری رکھنے والے اسرائیل کو اربوں ڈالر مالیت کے نئے جنگی طیارے اور ہزاروں نئے غیر گائیڈڈ بم فراہم کرنے  کی منظوری دے دی ۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پینٹاگون اور محکمہ خارجہ کے  حکام کہ جن کے ناموں کو خفیہ رکھا  گیا ہے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں اسرائیل کونئے  ہتھیاروں کی ترسیل کی منظوری دی ہے۔

خبروں میں اس طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے  کہ چونکہ بائیڈن انتظامیہ نے مذکورہ فوجی سازو سامان  کی ترسیل  کانگریس کی گزشتہ  اطلاعات کے مطابق کی تھی، اس بار یہ کام کانگریس اور عوام  کو مطلع کیے بغیر اس عمل کو سر انجام دیا ہے۔

خبر  کے مطابق امریکی انتظامیہ نے اسرائیل کو 25 عدد F-35 طیاروں اور طیاروں کے انجن فروخت کرنے کی منظوری دی ہے۔

چونکہ 2.5 بلین ڈالر کی فروخت کی پہلی کانگریس کی منظوری 2008 میں دیے گئے ایک نوٹیفکیشن پر مبنی تھی، اس لیے امریکی محکمہ خارجہ نے اس بار عوام اور کانگریس کو کوئی اطلاع نہیں دی۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے 1800 ایم کے 84 اَن گائیڈڈ بم اور 500 ایم کے 82 ان گائیڈڈ بم بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر گرائے گئے MK84 بموں کا وزن تقریباً 900 کلو گرام تھا اور اس نے شہریوں کی ہلاکتوں میں بڑا کردار ادا کیا۔

اسی طرح، 220 کلوگرام  وزنی ایم کے 82 بموں کو  ہدف کا تعین کیے بغیر ہی پھینکا  جاتا ہے کیونکہ  یہ  غیر ہدایت یافتہ ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے اس معاملے پر واشنگٹن پوسٹ   سےبات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، ہمارے پاس (اسرائیل کو ہتھیاروں کی امداد) کو مشروط بنانے کی پالیسی نہیں ہے۔"

امریکی کانگریس میں کچھ ڈیموکریٹک شخصیات کانگریس کومطلع کیے بغیر اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے پر انتظامیہ پر تنقید کررہے ہیں تو  بائیڈن انتظامیہ "اسرائیل کے اپنے دفاعی  حق" کا حوالہ دے رہی  ہے۔



متعللقہ خبریں