روس: مغرب، بین الاقوامی قانون کے نفاذ کی نہیں اپنی دھونس جمانے کی کوششوں میں ہے

مغرب، بین الاقوامی قانون کے اطلاق کی جگہ عالمی ممالک  پر اپنی دھونس مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے: وزیر خارجہ سرگے لاوروف

2106105
روس: مغرب، بین الاقوامی قانون کے نفاذ کی نہیں اپنی دھونس جمانے کی کوششوں میں ہے

روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے کہا ہے کہ مغرب، بین الاقوامی قانون کے نفاذ کی نہیں اپنی دھونس جمانے کی کوششوں میں ہے۔

روس وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق لاوروف نے، برازیل کے شہر ریو دے جینیرو میں منعقدہ، جی۔20 وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کیا ہے۔

خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ "مغربی ممالک کے اُکساوے اور حوصلہ افزائیاں  باہمی بین الاقوامی روابط کی جڑیں کاٹ رہی ہیں۔ عالمی حکومتوں کا مساوی حقِ خودمختاری، خارجی مداخلت سے محفوظ داخلہ امور اور عوام کا حقِ خود ارادیت عالمگیر قانونی اقدار  ہیں لیکن ان عالمگیر اقدار کو ہی نہیں اقوام متحدہ کے قانونی اُصول و ضوابط کو بھی پاوں تلے روندا جا رہا ہے"۔

لاوروف نے کہا ہے کہ "مغرب، بین الاقوامی قانون کے اطلاق کی جگہ عالمی ممالک  پر اپنی دھونس مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس طرزِ سیاست کی تہہ میں استبدادیت اور سیاسی، اقتصادی و انسانی شعبوں میں حاکمیت قائم کرنے کی آرزو کارفرما ہے"۔

لاوروف نے کہا ہے کہ" نیٹو ،  روسی سرحدوں سے دُور رہنے کا وعدہ کرنے کے باوجود توسیعی حکمت عملی پر کاربند ہے۔ توانائی اور غذائی ترسیل کی عالمی زنجیروں میں خلل پڑ رہا ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں بھوک، افلاس اور عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غزّہ کے المیے کو قصداً غیر اہم ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ غزّہ میں بچوں اور عورتوں سمیت ہلاک ہونے والے شہریوں  کی تعداد یوکرین کے دارالحکومت کیف پر حملے کے بعد دونباس میں 10 سالوں کے دوران دونوں طرف ہلاک ہونے والے افراد سے کہیں زیادہ ہے"۔

وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے اقتصادی و تجارتی شعبوں میں تعاون کے "کھُلا" اور "مساوی" ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور  کہا ہے کہ میں نہیں مانتا کہ جی۔20 اجلاس میں عالمی سلامتی کو درپیش خطرات کا اور دیگر جمع شدہ مسائل کا کوئی حل تلاش کیا جائے گا۔



متعللقہ خبریں