ڈبلیو ایف پی: غزّہ کے عوام نہایت بے بسی کے عالم میں غذائی امداد کے منتظر ہیں

غزّہ کو غذائی ضرورت کا محض 10 فیصد فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس وقت غزّہ کی پٹّی کو وسیع پیمانے پر غذائی قلت اور بھوک کا سامنا ہے: سِنڈی مکین

2065573
ڈبلیو ایف پی: غزّہ کے عوام نہایت بے بسی کے عالم میں غذائی امداد کے منتظر ہیں

اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام WFP نے کہا ہے کہ غزّہ میں شدید  غذائی قلت کی وجہ سے عوام  کا ایک بڑا حصہ  بھوک کا سامنا  کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایف پی  کے علاقائی دفتر نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ غزّہ کو غذائی ضرورت کا محض 10 فیصد فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس وقت غزّہ کی پٹّی کو وسیع پیمانے پر غذائی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔ غزّہ کی تقریباً تقریباً پوری عوام نہایت بے بسی کے عالم میں غذائی امداد کی ضرورت محسوس کر رہی ہے"۔

بیان میں ڈبلیو ایف پی کی منتظم اعلیٰ سنڈی مکین کی رائے کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ مکین نے متنبہ کیا ہے کہ "غزّہ میں خوراک اور پانی کی ترسیل تقریباً تقریباً منقطع ہے۔ ضروری خوراک   کا بہت جزوی حصہ سرحدوں سے داخل ہو پا رہا ہے۔ موسم تیزی سے سرد ہو رہا ہے اور غیر محفوظ  خیموں اور  پینے کے صاف پانی کی قلّت کے باعث شہریوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے"۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غزّہ میں ایندھن کی قلت کے باعث علاقے کی 130 بیکریوں میں روٹی کی پیداوار رُکی ہوئی ہے۔ ایندھن کا مسئلہ خوراک اور امداد کی تقسیم میں بھی رکاوٹ بن رہا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ 21 اکتوبر کو رفاح سرحدی چوکی کھُلنے کے بعد سے اب تک غزّہ میں 1129 امدادی ٹرالر داخل ہوئے ہیں اور ان میں سے صرف 447 ٹرالر غذائی سامان پر مشتمل تھے۔ ڈبلیو ایف پی غزّہ آنے والے امدادی ٹرالروں کی تعداد میں اضافے کا خیر مقدم کرتا ہے لیکن یہ تعداد ناکافی ہے۔



متعللقہ خبریں