روس اور نیٹو مسلح افواج کے درمیان جھڑپ کے نتائج ناقابل تلافی ہوں گے: پیسکوف

نیٹو امن فورس کی تعیناتی کا فیصلہ نہایت غیر محتاط اور خطرناک فیصلہ ہو گا۔ اگر ہماری فوج اور نیٹو فورسز کے درمیان کوئی جھڑپ ہوئی تو اس کے نہایت مشکل اور ناقابل تلافی نتائج نکل سکتے ہیں: پیسکوف

1800642
روس اور نیٹو مسلح افواج کے درمیان جھڑپ کے نتائج ناقابل تلافی ہوں گے: پیسکوف

روس صدارتی پیلس کے ترجمان دمتری پیسکوف نے نیٹو کے یوکرین میں امن فورسز متعین کرنے کے احتمال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ " اگر ہماری فوج اور نیٹو فورسز کے درمیان کوئی جھڑپ ہوئی تو اس کے ناقابل تلافی نتائج نکلیں گے"۔

دمتری پیسکوف نے دارالحکومت ماسکو میں اخباری نمائندوں کے لئے یوکرین جنگ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی فوج کے جانی نقصان کے بارے میں معلومات کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ روس وزارت دفاع کا فیصلہ ہے۔ جب وہ موزوں خیال کریں گے موضوع سے متعلق معلومات کا تبادلہ کریں گے۔ آپریشن طے شدہ پلان کے ساتھ قطعی وابستگی سے جاری ہے۔ ہماری فوج نہتے اور پُر امن شہریوں کے خلاف اسلحے کا استعمال نہیں کر رہی۔

یوکرین میں نیٹو امن فورسز کی تعیناتی کے احتمال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسے مثبت خیال نہیں کرتے۔ ایسا کوئی فیصلہ نہایت غیر محتاط اور خطرناک فیصلہ ہو گا۔ اگر ہماری فوج اور نیٹو کے درمیان کوئی جھڑپ ہوئی تو اس کے نہایت مشکل اور ناقابل تلافی نتائج نکل سکتے ہیں"۔

روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے بھی کہا ہے کہ "اگر نیٹو نے یوکرین میں امن فورس متعین کی تو یہ چیز روس اور نیٹو مسلح افواج کے درمیان براہ راست جھڑپ کا سبب بنے گی"۔

لاوروف نے ماسکو سرکاری ڈپلومیسی انسٹیٹیوٹ MGIMO سے خطاب میں کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان فائر بندی کے مذاکرات مشکل سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ کیونکہ یوکرینی فریق خواہ کیسا ہی مذاکرات کے دوران سمجھوتے کی شقوں کی تفہیم کا ذکر کیوں نہ کرے خود اپنی پیش کردہ تجاویز کو رد کر کے مستقل پوزیشن تبدیل کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ لاوروف نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کی تیز رفتاری سے تکمیل امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ روس مستقل جھڑپوں کی حالت میں رہے اور وہ یوکرین کو اسلحے کی ترسیل جاری رکھے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سوویت ساختہ مِگ جنگی طیاروں کی مشرقی یورپ سے یوکرین کو منتقلی کے بارے میں مغرب کی طرف سے تحریکی بیانات جاری کئے جا رہے ہیں۔ اسکے علاوہ یوکرین کو دئیے جانے والے سٹنگر اسلحے کے بعد ازاں یورپ میں پھیلاو کا بھی خطرہ ہے۔

لاوروف نے کہا ہے کہ ہم یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں مغربی ممالک کی ثالثی کے خلاف نہیں ہیں لیکن ماسکو کی کچھ سرخ لکیریں ہیں۔ روس یوکرین کے ساتھ ایسے مضبوط سمجھوتوں کا خواہش مند ہے کہ جن میں بعد ازاں کوئی مداخلت نہ کر سکے۔

 

 


ٹیگز: #نیٹو , #روس

متعللقہ خبریں