روسی و امریکی صدر میں ٹیلیفونک رابطہ

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر ممکنہ حملے اور جنگ کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر گزشتہ روز اہم ٹیلی فونک رابطہ کیا

1777704
روسی و امریکی صدر میں ٹیلیفونک رابطہ

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر ممکنہ حملے اور جنگ کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر گزشتہ روز اہم ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

خبر کے مطابق، جو بائیڈن سے بات کرنے سے قبل روسی صدر نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، جنہوں نے رواں ہفتے کے آغاز میں ماسکو میں ان سے ملاقات کی تاکہ سرد جنگ کے بعد روس اور مغربی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے سب سے بڑے سلامتی بحران کو حل کیا جا سکے۔

کریملن کی جانب سے جاری روسی اور فرانسیسی صدر کے درمیان اس رابطے کی تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ تناؤ کو کم کرنے کی جانب کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق جوبائیڈن اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم کال صرف ایک گھنٹے تک جاری رہی جو کہ جو بائیڈن نے کیمپ ڈیوڈ سے کی تھی۔

بات چیت میں امریکہ کی جانب سے واضح کیا گیا کہ اگر روسی فوج نے حملہ کیا تو اسے فوری اور سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا، بات چیت کی مزید تفصیلات دستیاب نہیں۔

بدترین صورتحال کے لیے تیار ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے امریکہ نے یوکرین کے دارالحکومت میں اپنا سفارت خانہ خالی کرنے کا اعلان کردیا، دیگر یورپی ممالک کے بعد اب برطانیہ نے بھی اپنی شہریوں کو یوکرین چھوڑنے پر زور دیا ہے۔

روس نے یوکرین کی سرحد کے قریب ایک لاکھ سے زیادہ فوجی اکھٹے کرلیے ہیں اور اس نے ہمسایہ ملک بیلاروس میں مشقوں کے لیے فوجی بھیجے ہیں، تاہم روس نے یوکرین کے خلاف کارروائی کے ارادے سے انکار کیا ہے۔

کسی بھی ممکنہ روسی فوجی کارروائی پر عملدرآمد کا وقت اب بھی ایک سوال ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ امریکہ نے خفیہ ایجنسی کو مطلع کیا ہے کہ روس آنے والے بدھ کو کارروائی پر عملدرآمد کرسکتا ہے، تاہم اہلکار نے یہ واضح نہیں کیا کہ  خفیہ ایجنسی اس حوالے سے کتنی پر یقین ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بات پر اعلانیہ زور دیا جاتا رہا ہے کہ امریکہ یقین سے نہیں جانتا کہ روسی صدر حملے کے لیے واقعی پرعزم ہیں یا نہیں۔

تاہم امریکی حکام کی جانب سے تازہ بیان کےمطابق یوکرین کے قریب روسی افواج کی تعیناتی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اچانک حملے کا اعلان کرسکتا ہے۔

روسی اور فرانسیسی صدر کے درمیان کال سے متعلق کریملن کی جانب سے جاری ایک بیان میں یوکرین پر مبینہ طور پر روسی حملے سے متعلق اشتعال انگیز قیاس آرائیوں کا حوالہ دیا گیا، روس نے مسلسل اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ملک کے خلاف کسی قسم کی فوجی کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے کال میں یہ شکایت بھی کی کہ امریکا اور نیٹو نے روس کے ان مطالبات کا تسلی بخش جواب نہیں دیا کہ یوکرین کو فوجی اتحاد میں شامل ہونے سے روکا جائے اور نیٹو افواج کو مشرقی یورپ سے واپس بلایا جائے۔

جوبائیڈن نے کہا کہ امریکی فوج یوکرین میں جنگ نہیں کرے گی، تاہم انہوں نے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ماسکو کے خلاف سخت اقتصادی پابندیوں کا وعدہ کیا ہے۔



متعللقہ خبریں