امریکی صدر کی افغان صدر اشرف غنی اور مصالحتی کمیشن کے چیئر مین سے ملاقات

افغانستان اسوقت امریکہ کےساتھ ایک نئے شراکت داری  مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، افغان صدر

1665119
امریکی صدر کی افغان صدر اشرف غنی اور مصالحتی کمیشن کے چیئر مین سے ملاقات

صدرِ امریکہ جو بائڈن نے افغان صدر اشرف غی اور قومی مصالحتی اعلی کونسل کے چیئر مین عبداللہ عبداللہ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات میں امریکی سفارتی، انسانی اور  سیکیورٹی  تعاون کے جاری رہنے پر زور دیا  ہے۔

امریکہ  افغانستان نے اپنے فوجیوں کے مکمل   انخلا  پر عمل پیرا ہے تو بائڈن، غنی اور عبداللہ نے افغانستان کے مستقبل کے  حوالے سے غور کیا اور فوجی انخلا کے بعد بھی شراکت داری قائم رکھنے پر اتفاق کیا۔

افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ 2 ہزار 448 امریکیوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے قربانی دی تاہم اب امریکہ افغانستان تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں اور ہم اتحاد و ہم آہنگی کیلیے پرعزم ہیں، نئے باب میں امریکہ کے ساتھ شراکت داری فوجی نہیں ہوگی۔

اجلاس کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری  کرتے ہوئے  کہا کہ صدر جوبائیڈن  نے  اس ملاقات میں بتایا ہے کہ افغانستان کا مستقبل افغانیوں ہی کے ہاتھ میں ہے تاہم فوج کے انخلا کے بعد بھی افغانستان سے تعاون جاری رکھیں گے۔

افغانستان میں بڑھنے والے کورونا واقعات  پر توجہ مبذول کرائے جانے والے اعلامیہ میں   واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ افغانستان کو 30 لاکھ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی خوراکیں فراہم کرے گا  جن کی ترسیل کی تیاریاں جاری ہیں۔  جبکہ امریکہ  وبا کے خلاف جدوجہد کے لیے اس ملک کو 266 ملین ڈالر کی انسانی امداد بھی فراہم کرے گا۔

دوسری جانب افغان سربراہان نے پینٹا گون میں وزیر دفاع للوئڈ آسٹن سے ملاقات کی۔ اس ملاقات سے پیشتر آسٹن نے  بتایا کہ  ان کے ملک نے افغانستان کے تحفظ ، استحکام اور مذاکرات ہونے والے کسی حل کے حصول کے لیے اہم سطح کی سرمایہ کاری   کی ہے۔

صدر غنی نے کانگرس میں  مذاکرات کے دوران  امریکی قوتوں کے انخلا کے فیصلے کا احترام کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان اسوقت امریکہ کےساتھ ایک نئے شراکت داری  مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ اس ملک کی جانب سے ہمیں تنہا چھوڑنے  کے بیانات سر اسر غلط ہیں،  ہم باہمی محبت سے کئی اہم کام سر انجام دیں گے۔

افغانستان میں ریپبلیکن انتظامیہ  کا  بھی  اہم سطح کا تعاون حاصل ہونے کا ذکر کرتے ہوئے افغان صدر نے  کہا کہ  ہمارے مابین در پیش مسائل آپریشنل  نوعیت کے ہیں جن کا حل واضح ہے ، ہمارے مابین اصولی مسائل موجود نہیں، یہ سب معمول کی باتیں ہیں۔

 



متعللقہ خبریں