وہ ممالک جہاں کورونا کی وبا دم توڑ چکی ہے

حقیقت میں کئی ملکوں اور خود مختار جزیروں میں کورونا وائرس کے واقعات نمودار ہوئے، لیکن کچھ عرصے کے بعد یا تو سب مریض شفایاب ہوگئے یا اکا دکا اموات کے بعد اس کا نام و نشان مٹ گیا جن میں سے چند ممالک کے نام یہاں شامل ہیں

1412910
وہ ممالک جہاں کورونا کی وبا دم توڑ چکی ہے

امیر اور غریب، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر، فلاحی اور غیر فلاحی، ہر طرح کے ممالک عالمگیر وبا سے متاثر ہیں۔
 البتہ چند ملک ایسے ہیں جہاں کرونا وائرس نہیں پہنچ سکا۔ لیکن، جہاں پہنچ چکا ہے، وہاں عام خیال یہی ہے کہ تباہی مچا کے چھوڑے گا مگر حقیقت میں کئی ملکوں اور خود مختار جزیروں میں کورونا وائرس کے واقعات نمودار ہوئے، لیکن کچھ عرصے کے بعد یا تو سب مریض شفایاب ہوگئے یا اکا دکا اموات کے بعد اس کا نام و نشان مٹ گیا۔
وسطی امریکہ کا ملک بیلز میکسیکو کا پڑوسی ہے اور اس کی آبادی 4 لاکھ ہے۔ یہاں پہلے مریض کا علم 23 مارچ کو ہوا تھا جس کے بعد ایک ایک کرکے مزید 17 کیسز سامنے آئے۔ ان میں سے ایک مریض 6 اپریل اور دوسرا 10 اپریل کو چل بسا۔ باقی 16 مریض صحت یاب ہوگئے اور 13 اپریل کے بعد کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
فاک لینڈز جنوبی بحر اوقیانوس میں واقع ہے جس کی کل آبادی ساڑھے تین ہزار ہے۔ یہ جزائر برطانیہ کی عمل داری میں ہیں۔ یہاں پہلا مریض 3 اپریل کو سامنے آیا اور اگلے تین ہفتوں تک 13  واقعات سامنے آچکے تھے۔ لیکن یہ سب مریض اب صحت یاب ہوگئے ہیں اور 25 اپریل کے بعد کسی نئے مریض کی تصدیق نہیں ہوئی۔
دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ گرین لینڈ قطب شمالی اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ہے جس کی آبادی 56 ہزار ہے۔ یہ جزیرہ ڈںمارک کے زیر نگیں ہے۔ یہاں 16 مارچ کو پہلے مریض کی تصدیق ہوئی تھی اور اگلے تین ہفتوں میں مزید 10 مریضوں کا علم ہوا۔ یہ سب وائرس کو شکست دینے میں کامیاب رہے اور 4 اپریل کے بعد کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔
جنوبی امریکہ کا ملک سری نام برازیل کا ہمسایہ ہے اور اس کی آبادی پونے 6 لاکھ ہے۔ یہاں پہلے مریض کا انکشاف 13 مارچ کو ہوا تھا جس کے بعد مزید 9 مریض معلوم ہوئے۔ ان میں سے ایک 3 اپریل کو دم توڑ گیا، جبکہ باقی صحت یاب ہوگئے۔ یکم اپریل کے بعد کسی نئے مریض کی تصدیق نہیں ہوئی۔
 آسٹریلیا کے شمال میں واقع ملک پپوا نیو گنی انڈونیشیا کا پڑوسی ہے جس کی آبادی 89 لاکھ ہے۔ یہاں 20 مارچ کو کرونا وائرس کے پہلے مریض کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے بعد مزید 7 کیسز کا علم ہوا۔ یہ سب شفایاب ہوئے اور 22 اپریل کے بعد سے کوئی نیا واقعہ سامنے نہیں آیا۔
سینٹ بارتھ بحر اوقیانوس میں جزائر غرب الہند کے قریب واقع ہے جس کی آبادی 10 ہزار سے کچھ کم ہے۔ یہ فرانس کے زیر نگیں ہے۔ یہاں پہلا کیس یکم مارچ کو سامنے آیا تھا جس کے بعد مزید 5 مریضوں کا پتا چلا۔ یہ سب بھی وائرس کو ہرانے میں کامیاب ہوئے اور 30 مارچ کے بعد کسی نئے مریض کا علم نہیں ہوا۔
اینگیلا بھی بحر اوقیانوس میں جزائر غرب الہند میں واقع ہے اور اس کی آبادی 15 ہزار ہے۔ یہ برطانیہ کی عمل داری میں ہے۔ یہاں 26 مارچ کو دو اور پھر 2 اپریل کو تیسرے کی تصدیق ہوئی۔ تینوں مریض صحت یاب ہوگئے اور اس کے بعد کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
اب تک 212 ملکوں اور خود مختار خطوں میں کورونا وائرس کے واقعات رونما ہوچکے ہیں ان میں 37 ملک یا جزیرے وہ ہیں جہاں خوش قسمتی سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔
 بحر ہند کے فرانسیسی جزیرہ ری یونین  ان میں سرفہرست ہے جہاں 425 مریض سامنے آچکے ہیں اور 300 مریض صحت مند ہوگئے ہیں جبکہ باقی بیماری کے مختلف مراحل میں ہیں۔



متعللقہ خبریں