ترکیہ میں ہزاروں بچے دہشت گردی کی بھینٹ چر چکےہیں : صدر ایردوان

صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ میں کونسل آف اسٹیٹ کی تقریب میں اپنے خطاب میں ہفتے کے آخر میں دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے دہشت گردانہ بم حملے کا حوالہ دیتے ہوئے مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا

2045710
ترکیہ میں  ہزاروں بچے دہشت گردی کی بھینٹ چر چکےہیں : صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ایک ایسی قوم کے طور پر جس نے اپنے ہزاروں بچوں کو دہشت گردی کی نذر کر دیا ہے، وہ خونخوار قاتلوں کے ساتھ رواداری کے رویے کو صحیح معنوں میں نہیں سمجھ سکتے۔

صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ میں کونسل آف اسٹیٹ کی تقریب میں اپنے خطاب میں ہفتے کے آخر میں دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے دہشت گردانہ بم حملے کا حوالہ دیتے ہوئے مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ  ہمیں ہر لحاظ سے ایک سفاک اور جارحانہ دہشت گرد تنظیم کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کو غیر فعال  نہ  کیا جاتا تو وہ بیرون ملک فرار ہو کر سیاسی پناہ گزین بن چکے ہوتے۔ ہم اپنے دوستوں کی جانب سے مذمت کے ساتھ ساتھ ٹھوس اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں۔

ایردوان نے کہا کہ وہ اس بات کی وضاحت نہیں کر سکتے کہ ثبوتوں سے بھرے فولڈرز کے باوجود دہشت گرد رہنماؤں کے خلاف کوئی قدم کیوں نہیں اٹھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ "ایک قوم کے طور پر جس نے اپنے ہزاروں بچوں کو دہشت گردی کے لیے قربان کیا ہے، ہم خونی ہاتھوں والے قاتلوں کے ساتھ رواداری کے رویے کو صحیح معنوں میں نہیں سمجھ سکتے۔

صدر نے اپنی تقریر میں سویلین آئین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہریوں کی آزادی کے دائروں کو وسعت دینے کے ہمارے آئیڈیل میں سرفہرست یہ ہے کہ اپنے ملک کو فوجی آئین بچانے کی ضرورت ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ 27 مئی 1960 کے مارشل لا اور  12 ستمبر کے مارشل لاء  کے ذریعے  ترکیہ کے پیروں میں جو بیڑیاں ڈالی گئیں اب ان کے توڑنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔

ایردوان نے کہا کہ آئین کے مطالبے پرذمہ دار اور  سیاسی عہدوں پر موجود  ذمہ افراد کو اس آواز پر کان دھرنے کی ضرورت ہے۔



متعللقہ خبریں