صدر ایردوان نے جنگ کے خطرے کو پہلے سے بھانپ لیا تھا: آر این ڈی

ترکی  یوکرین کو ڈرون طیارے فراہم کر رہا ہے دوسری طرف ترکی نیٹو کا واحد رکن ہے جو مغرب کی روس پر عائد کردہ پابندیوں کا اطلاق نہیں کر رہا: آر این ڈی

1870481
صدر ایردوان نے جنگ کے خطرے کو پہلے سے بھانپ لیا تھا: آر این ڈی

جرمن نشریاتی ادارے ریڈکشن نیٹزورک ڈچ لینڈ RND نے کہا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خطرے کو پہلے سے محسوس کر کے ثالثی کی تجویز پیش کی تھی۔

RNDنے کہا ہے کہ" اس دور میں مغرب میں اس بات پر یقین رکھنے والے لوگوں کی تعداد بہت کم تھی کہ جو، زمانہ قریب میں، روس کے یوکرین پر  قبضے پر  یقین رکھتے ہوں۔ جبکہ صدر ایردوان نے واضح شکل میں جنگ کے خطرے کا بھانپ لیا تھا"۔

RND کے انٹرنیٹ پیج پر شائع ہونے والے جائزے میں کہا گیا ہے کہ صدر ایردوان نے جمعرات کے دن لیویو میں یوکرین کے صدر ولادی میر زلنسکی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس کے ساتھ ملاقات میں بھی یقین ظاہر کیا ہے کہ جنگ آخر کار مذاکراتی میز  پر ختم ہو گی۔  

جائزے میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ موسمِ سرما میں روسی یونٹوں  کے یوکرینی سرحد پر آنے کے بعد صدر ایردوان نے ثالثی کی تجویز پیش کی اور اختلافات کو ڈپلومیٹک طریقوں سے حل کرنے کی تنبیہ کی تھی۔

مزید کہا گیا ہے کہ صدر ایردوان ایسے نادر غیر ملکی سربراہان میں سے ایک ہیں کہ جو اُن دنوں میں بھی اور آج بھی زلنسکی کے ساتھ بھی اور پوتن کے ساتھ بھی اچھے شخصی تعلقات رکھتے ہیں۔ ترکی  یوکرین کو ڈرون طیارے  فراہم کر رہا ہے دوسری طرف ترکی نیٹو کا واحد رکن ہے جو مغرب کی روس پر عائد کردہ پابندیوں کا اطلاق نہیں کر رہا۔ صدر ایردوان کے ماسکو کے ساتھ اچھے روابط ہیں اور صدر پوتن نے جتنے تواتر سے ترک صدر کے ساتھ ملاقاتیں و مذاکرات کئے ہیں اتنے کسی بھی مغربی سیاست دان کے ساتھ نہیں کئے۔

جائزے میں کہا گیا ہے کہ ترکی اور روس کے درمیان قریبی اقتصادی تعلقات ہیں۔ گذشتہ سال ترکی نے پیٹرول ضروریات کا ایک چوتھائی اور قدرتی گیس کا نصف روس سے درآمد کیا ہے۔ اس کے علاوہ روس کی سرکاری کمپنی روس ایٹم بحیرہ روم کے ساحلی ضلعے مرسین کے جوار میں ترکی کا پہلا جوہری پاور پلانٹ تعمیر کر رہی ہے۔ روس بطور برآمدی منڈی  کے بھی اور ترکی ٹوئر ازم کے لئے بھی نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

جائزے میں کہا گیا ہے کہ صدر ایردوان بھی حالیہ مہینوں میں دونوں فریقین کو مذاکراتی میز پر لانے کے لئے مستقل اقدامات اٹھا رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں