روس کے ہمراہ شمالی شام میں دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، صدر ایردوان

آج اگر عراق میں  کشیدگی کی فضا قائم ہے تو اس کا ذمہ دار امریکہ  ہے

1870191
روس کے ہمراہ شمالی شام میں دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے شام کے ساتھ مزید اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر  زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ سفارت کاری کو کبھی بھی غیر فعال نہیں کر سکتے۔

صدر ایردوان نے گزشتہ روز یوکرین کے ایک روزہ دورے کے بعد ترکی واپسی پر طیارے میں  صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے ۔

جناب  ایردوان نے کہا کہ ترکی روس کے ساتھ مل کر شمالی شام میں دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے ، " ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ایک  مخصوص حصے میں  روسیوں کے ساتھ مل کر نمٹ رہے ہیں تو بعض علاقوں میں ہم اپنے فوجیوں اور سیکورٹی فورسز کے  ذریعے  خدمات ادا کر رہے  ہیں۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ شام میں دہشت گردی کا بنیادی  منبع متحدہ امریکہ اور اتحادی افواج ہیں، ایردوان نے کہا، "انہوں نے یہ  کاروائیاں  بڑی بے رحمی سے کیں  اور اب بھی کر رہے ہیں۔"

"ہمارا بیان 'ہم ایک رات اچانک آ سکتے ہیں' خیالی پلاو نہیں ہے ۔ وقت آنے پر یہ کیا جاتا ہے۔ لیکن مجھے یہ بھی کہنے دو۔ ایک بار کے لیے بھی کوئی ترکی سے پوچھے، کیا آپ ایسے کام کے لیے تیار ہیں؟ ہم ان تمام چیزوں کے لیے تیار ہیں۔ ہمارے پاس طاقت ہے اور  جو کچھ بھی کرنا پڑے  لمحہ بہ لمحہ کریں گے۔

امریکہ کے دہشت گردوں کو عراق میں  حمایت و تعاون فراہم کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے  جناب ایردوان نے کہا کہ  آج اگر عراق میں  بے چینی کی فضا قائم ہے تو اس کا ذمہ دار امریکہ  ہے۔ یہ دہشت گردتنظیمیں   با آسانی  وائٹ ہاوس کے ساتھ  مذاکرات بھی کررہی ہیں، ہم اس چیز سے باخبر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ترکی  شامی سر زمین پر نگاہیں  نہیں رکھتا ،   ہم      اس چیز کے پیچھے نہیں ہیں کہ ہم اسد کو مات دیں  گے   یا نہیں۔شامی عوام ہمارے بھائی ہیں،  ان کی ملکی سالمیت ہماری لیے انتہائی اہم ہے۔ ملکی انتظامیہ کو اس چیز کا ادراک کر لینا چاہیے۔

 ریاستوں کے  مابین  کبھی بھی سیاسی ڈائیلاگ  یا ڈپلومیسی  کو منقطع نہ کیے جانے کی وضاحت کرنے والے  جناب ِ صدر نے کہا کہ    ہمیشہ  اس طرح کے ڈائیلاگ  ہوتے ہیں اور ہونے بھی چاہییں۔

 

 



متعللقہ خبریں